فطرت دشمن
ہے داخل فطرت منعم میں ناداروں کو تڑپانا
سر پائے حقارت سے ہر اک بیکس کو ٹھکرانا
ہے فطرت دشمنان دین و ایمان و حقیقت کی
وطن سے کر کے غداری ملوکیت سے مل جانا
دلوں میں تخم ریزی ہو چکی ہے جب کدورت کی
بھلا دشوار کیا ہے ایسے نخل تر کا بڑھ جانا
بنائے حریت کی استواری کی تھی جب ہم نے
سر داسؔ و بھگت سنگھ دے دئے تھے قبل نذرانہ
کوئی کہہ دے حکومت سے نہ الجھے نوجوانوں سے
انہیں سکھلا دیا ہے ظلم نے ظالم سے ٹکرانا
یقیناً انقلاب ہند ہوگا اے سخنؔ ہوگا
ہمیں زیبا ہے اپنے گھر میں جھنڈا سرخ لہرانا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.