فلیش بیک
میں آج
کالج کے کیمپس میں
اداس تنہا کھڑا ہوا ہوں
اسی جگہ پہ
جہاں پہ پہلی دفعہ تمہاری
حسیں نظر سے
نظر ملی تھی
تو تجربہ اک نیا ہوا تھا
مری نظر کو
کہ اس سے پہلے
یہ روشنی جو
تمہارے اندر سے آ رہی تھی
کسی میں مجھ کو نظر نہ آئی
تمہیں تھیں جس نے
اداسیوں کی شبوں میں میری ضیا اگائی
کہ خشک ڈالی پہ میرے من کی
نئی سی کونپل نکل کے آئی
میں ان دنوں میں
سنور رہا تھا
نکھر رہا تھا
تمہاری چاہت کے ابر رحمت کی طرح مجھ پر
برس رہے تھے
کہ جسم و جاں سب مہک رہے تھے
تمہاری پاکیزگی کا سورج
مرے بدن میں چمک رہا تھا
کہ سر سے پا تک وجود میرا
خوشی کے پیکر میں ڈھل چکا تھا
یہ ابتدا تھی
اس انتہا کی
میں آج جس تک پہنچ گیا ہوں
میں آج
کالج کے کیمپس میں
اداس تنہا
کھڑا ہوا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.