Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دوست

MORE BYذیشان ساحل

    میں بہت اکیلا ہوں

    تم مجھ سے دوستی کر لو

    شہر کہتا ہے

    اور اپنے ہاتھ

    ہماری طرف پھیلا دیتا ہے

    ہم اس کے ہاتھوں کو دیکھتے ہیں

    اور ڈر جاتے ہیں

    شہر کے ہاتھ کہنیوں تک

    جلے ہوئے ہیں

    ایسی حالت میں

    کوئی کسی کے ہاتھ

    بھلا کیسے تھام سکتا ہے

    کوئی کسی کے ساتھ

    کیسے دوستی کر سکتا ہے

    ہم اپنا منہ پھیر لیتے ہیں

    اور شہر سے دور

    جانے لگتے ہیں

    ہمیں اپنے پاس سے جاتا دیکھ کر

    شہر کو شاید بہت ڈر لگتا ہے

    وہ جلدی جلدی ہمارے پیچھے آنے لگتا ہے

    اور کہتا ہے مجھے بھی

    اپنے ساتھ لے چلو

    اپنے ہاتھوں کو ایک سفید کپڑے سے چھپاتے ہوئے

    وہ اپنی بات دہراتا ہے

    اسے اپنے ساتھ آتا دیکھ کر

    ہم رک جاتے ہیں

    شہر بھی رک جاتا ہے

    ہم اس کے پیروں کو دیکھتے ہیں

    اور اپنی آنکھیں

    بند کر لیتے ہیں

    اس کے پیروں کی انگلیوں میں

    بہت سے چھاپے پڑے ہوئے ہیں

    اس کی ایڑی اور تلووں سے

    خون بہہ رہا ہے

    ہم شہر سے کہتے ہیں

    کینوس کے جوتے

    اور اونی موزے پہنے بغیر

    تم ہمارے ساتھ نہیں چل سکتے

    اپنے راستے پر

    چلنے لگتے ہیں

    ہماری باتوں سے شہر کی آنکھوں میں

    کتنے آنسو جمع ہو جاتے ہیں

    ہم انہیں نہیں دیکھتے

    ہمارے جانے سے شہر کے دل پر

    کیا اثر ہوگا

    ہمیں اس کی کوئی فکر نہیں

    ہمارے بغیر شہر

    کس قدر اداس کتنا اکیلا ہو جاتا ہے

    اس کے بغیر اپنے راستے پر چلتے ہوئے

    ہمیں اس کا اندازہ ہی نہیں ہوتا

    ہم نہیں جانتے

    جب بھی ہمیں کچھ ہوتا ہے

    ہمارے دوستوں کی طرح شہر

    ہمارے لیے پریشان ہو جاتا ہے

    ہمیں بچانے کے لیے

    ہم جہاں بھی کہیں ہوں

    وہ اپنے زخمی پیروں کے ساتھ

    ہماری سمت میں

    دوڑنے لگتا ہے

    ہمیں نہ پا کر

    اپنے

    کہنیوں تک جلے

    ہاتھ اٹھا کر

    شہر ہماری خیریت کی

    دعائیں مانگنے لگتا ہے

    مأخذ :
    • کتاب : saarii nazmen (Pg. 382)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے