فرنٹ پیج
ہزاروں سال سے عورت
حقارت گالیاں اور ٹھوکریں سہتی رہی ہے
ہزاروں سال سے ہر سانس پر مرتی رہی ہے
اب بھی ہر گھر میں
یہ زندہ دفن ہوتی ہے
مگر اس میں خبر کی بات ہی کوئی نہیں ہے
تمہاری جامعہ پنجاب کی ہڑتال کا یہ چوتھا ہفتہ ہے
زمینداروں نے پھر کچھ عورتوں کو
گاؤں میں بندوق پر ننگا نچایا ہے
انہیں گلیوں محلوں میں پھرایا ہے
کہیں لاہور میں با ریش لڑکوں نے
پروفیسر کو پیٹا ہے
یہ خبریں اپنی بائٹ کھو چکی ہیں
پرانی اور فرسودہ کہانی ہو چکی ہیں
انہیں اندر کہیں پر ایک کالم تین لائن کی جگہ دے دو
جواں عورت کی گلتی لاش
کوڑے سے ملی ہے
اس کو تھوڑا چٹ پٹا کر دو
لکھو سترہ برس کی گندمی لڑکی
جسے انسان نے نوچا
جسے کتوں نے کھایا
اور پولس نے قبر میں ڈالا
خبر یہ بن گئی ہے
اس خبر کو پانچ کالم چوکھٹے میں ڈال کر چھاپو
اور اس کے ساتھ سڑتی لاش کی
تصویر بھی دے دو
کئی دن سے کراچی خون کی ہولی نہیں کھیلا
بہت اخبار پھیکا ہے
کہیں سے کوئی دہشت گرد ڈاکو اور قاتل
ڈھونڈ کر لاؤ
کہیں ہو خوف کا چسکا
کہیں کوئی اسکینڈل ہو
کہیں پر جنس کی تذلیل ہوتی ہو
کہیں پر مسخ لاشے ہوں
کہیں پر خون کی بو ہو
حکومت اگلے ہفتے ہی گرا دیں گے
بیاں حزب مخالف کا ہے
یہ شہہ سرخی لگا دو یعنی پیشانی سجا دو
حکومت چور ہے خائن ہے
سارا ملک تنہا کھا رہی ہے کتنے برسوں سے
وہ سارے کھیل میں
اب ہم کو باری دے
کہ ہم بھی تو کروڑوں خرچ کر کے ہی نمائندے بنے تھے
ہم کہاں جائیں
بہت مضبوط ہے اپنی حکومت
ہل نہیں سکتی
ابھی سے تم کو کرسی مل نہیں سکتی
اسے بھی ساتھ اتنی ہی جگہ دے دو
کسی نے آج پھر مسجد پہ بم پھینکا
نمازی خون میں غلطاں
سکوپ اچھا ہے
یہ پورا کوارٹر پیج لے لے گا
کسی مزدور پر چھت آ گری ہے
اور کسی نے خودکشی کی ہے
کسی وی آئی پی نے چھینک ماری ہے
یہ سہہ کالم
وہ دو کالم
یہاں پر کارٹون آ جائے گا
اور لاش اس کونے میں فٹ ہوگی
یہ باقی اشتہاروں کی جگہ مخصوص رکھی ہے
مبارک باد ہے اور سیل ہے
اور ایک ٹینڈر ہے
خوشی کا راز ہے
برقی کلینک ہے
چلو سب پیسٹ اپ کر دو
مجھے اب دوسرا صفحہ دکھا دو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.