فغان دہلی
جن کو دنیا میں کسی سے بھی سروکار نہ تھا
اہل و نا اہل سے کچھ خلط انہیں زنہار نہ تھا
ان کی خلوت سے کوئی واقف و ہمراز نہ تھا
آدمی کیا ہے فرشتے کا بھی واں بار نہ تھا
وہ گلی کوچوں میں پھرتے ہیں پریشاں در در
خاک بھی ملتی نہیں ان کو کہ ڈالیں سر پر
عیش و عشرت کے سوا کچھ بھی نہ تھا جن کو یاد
لٹ گئے کچھ نہ رہا ہو گئے بالکل برباد
ٹکڑے ہوتا ہے جگر سن کے یہ ان کی فریاد
پھر بھی دیکھیں گے الٰہی کبھو دہلی آباد
کب تلک داغ دل ایک ایک کو دکھلائیں ہم
کاش ہو جائے زمیں شق تو سما جائیں ہم
روز وحشت مجھے صحرا کی طرف لاتی ہے
سر ہو اور جوش جنوں سنگ ہو اور چھاتی ہو
ٹکڑے ہوتا ہے جگر جی ہی پہ بن جاتی ہے
مصطفیٰ خاں کی ملاقات جو یاد آتی ہے
کیونکہ آزردہؔ نکل جائے نہ سودائی ہو
قتل اس طرح سے بے جرم جو صہبائی ہو
- Nawa-e-Azadi
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.