فرقت داس
ہوک سی اٹھتی ہوئی دل میں نمایاں دیکھنا
درد و کلفت اور جگر میں زخم خنداں دیکھنا
بے بہا غم میں مجھے ہوتا پریشاں دیکھنا
میری آنکھیں اشک زار خوں میں گریاں دیکھنا
پر نہ مجھ سے پوچھنا میرے دل محزوں کا حال
ہم نشینو شاق گزرے گی یہ ورنہ قیل و قال
کیوں نہ میرے دل کی بے تابی شرر انگیز ہو
کیوں نہ دل میں موجزن طوفان محشر خیز ہو
کیوں نہ داغ دل مرا پل پل میں شعلہ ریز ہو
کیوں نہ بے چینی مرے دل کی قیامت خیز ہو
جب کہ تڑپائے مجھے فرقت جتیندر ناتھ کی
جب کہ تڑپائے مجھے ہجرت جتیندر ناتھ کی
چل گئی ہے قاتل سفاک کی گو تجھ پہ گھات
ہے مگر اے داس تیری موت یاد کائنات
جس کے ہر اسرار میں پنہاں ہے اک راز حیات
دور آزادی کی جس میں ہیں ہزاروں کیفیات
تیرے طرز فعل سے ہے بے نقاب حریت
ہر طرف جلوہ فگن ہے آفتاب حریت
تیری قربانی میں مضمر ہے حیات جاوداں
جس نے بھر دیں عزم و ہمت کی دلوں میں بجلیاں
بڑھ گیا شوق شہادت بڑھ گئیں بیتابیاں
اور آزادی کی لہرائیں گے ہر سو جھنڈیاں
تختۂ ہندوستاں پر انقلاب آنے کو ہے
اس گلستان بریدہ میں شباب آنے کو ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.