فرقت
او فرقت کیا تو بھی بلا ہو
طول میں تیری گر نہ مزہ ہو
سب سے اپنے جی کو اٹھائے
جس کی دھن میں آس لگائے
سارے مصائب جھیل رہا ہوں
جان پر اپنی کھیل رہا ہوں
دل میں اس کی یاد تجھی سے
خانۂ دل آباد تجھی سے
ساری خوبی ساری اچھائی
اس میں تو نے مجھ کو دکھائی
برق سے اس میں تیزی غالب
اس میں ہرن سے شوخی غالب
گل سے ناز و نزاکت زائد
چاند سے اس میں شوکت زائد
قامت اس کی سرو سے بہتر
کبک دری سے چال سبک تر
قہر ہے اس کی چشم پر فن
زلف ہے اس کی کالی ناگن
سبزے جو ہیں ہوا میں ہلتے
ابر جو ہیں آپس میں ملتے
اس میں ویسی شرارت کب ہے
اس میں ایسی رفعت کب ہے
گل بوٹے گو سب میں نرالے
کب ہیں ویسے بھولے بھالے
باد سبک میں ناز کہاں ہے
غنچوں میں آواز کہاں ہے
دل میں آنا کام ہے کس کا
ایسا پیارا نام ہے کس کا
باغ جہاں کا سارا منظر
حسن میں کب ہے اس کے برابر
یہ نظارہ تو نے دکھایا
تو نے مخفی بھید بتایا
دل کو امیدوں کا اک دفتر
اور زباں کو اس کا ثناگر
کس نے بنایا تو نے بنایا
سارا کرشمہ تو نے دکھایا
غمزدگی کی خستہ دلی کی
تو نے کچھ فریاد رسی کی
تجھ پر جاں قربان ہماری
تو نے رکھ لی جان ہماری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.