Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

فرصت کی تمنا میں

حفیظ جالندھری

فرصت کی تمنا میں

حفیظ جالندھری

MORE BYحفیظ جالندھری

    یوں وقت گزرتا ہے

    فرصت کی تمنا میں

    جس طرح کوئی پتا

    بہتا ہوا دریا میں

    ساحل کے قریب آ کر

    چاہے کہ ٹھہر جاؤں

    اور سیر ذرا کر لوں

    اس عکس مشجر کی

    جو دامن دریا پر

    زیبائش دریا ہے

    یا باد کا وہ جھونکا

    جو وقف روانی ہے

    اک باغ کے گوشے میں

    چاہے کہ یہاں دم لوں

    دامن کو ذرا بھر لوں

    اس پھول کی خوشبو سے

    جس کو ابھی کھلنا ہے

    فرصت کی تمنا میں

    یوں وقت گزرتا ہے

    افکار معیشت کے

    فرصت ہی نہیں دیتے

    میں چاہتا ہوں دل سے

    کچھ کسب ہنر کر لوں

    گلہائے مضامیں سے

    دامان سخن بھر لوں

    ہے بخت مگر واژوں

    فرصت ہی نہیں ملتی

    فرصت کو کہاں ڈھونڈوں

    فرصت ہی کا رونا ہے

    پھر جی میں یہ آتی ہے

    کچھ عیش ہی حاصل ہو

    دولت ہی ملے مجھ کو

    وہ کام کوئی سوچوں

    پھر سوچتا یہ بھی ہوں

    یہ سوچنے کا دھندا

    فرصت ہی میں ہونا ہے

    فرصت ہی نہیں دیتے

    افکار معیشت کے

    مأخذ :
    • کتاب : Kulliyat-e-Hafeez Jalandhari (Pg. 70)
    • Author : Khawaja Muhammad Zakariya
    • مطبع : Farid Book Depot Pvt. Ltd. (2008)
    • اشاعت : 2008

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے