فرصت کی تمنا میں
یوں وقت گزرتا ہے
فرصت کی تمنا میں
جس طرح کوئی پتا
بہتا ہوا دریا میں
ساحل کے قریب آ کر
چاہے کہ ٹھہر جاؤں
اور سیر ذرا کر لوں
اس عکس مشجر کی
جو دامن دریا پر
زیبائش دریا ہے
یا باد کا وہ جھونکا
جو وقف روانی ہے
اک باغ کے گوشے میں
چاہے کہ یہاں دم لوں
دامن کو ذرا بھر لوں
اس پھول کی خوشبو سے
جس کو ابھی کھلنا ہے
فرصت کی تمنا میں
یوں وقت گزرتا ہے
افکار معیشت کے
فرصت ہی نہیں دیتے
میں چاہتا ہوں دل سے
کچھ کسب ہنر کر لوں
گلہائے مضامیں سے
دامان سخن بھر لوں
ہے بخت مگر واژوں
فرصت ہی نہیں ملتی
فرصت کو کہاں ڈھونڈوں
فرصت ہی کا رونا ہے
پھر جی میں یہ آتی ہے
کچھ عیش ہی حاصل ہو
دولت ہی ملے مجھ کو
وہ کام کوئی سوچوں
پھر سوچتا یہ بھی ہوں
یہ سوچنے کا دھندا
فرصت ہی میں ہونا ہے
فرصت ہی نہیں دیتے
افکار معیشت کے
- کتاب : Kulliyat-e-Hafeez Jalandhari (Pg. 70)
- Author : Khawaja Muhammad Zakariya
- مطبع : Farid Book Depot Pvt. Ltd. (2008)
- اشاعت : 2008
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.