فسوں ٹوٹتا ہے
یہ تجریدی خاکوں کی تصویر گہ ہے
مرا منہ چڑانے کو دیوار و در پر کئی مسخ پیکر ٹنگے ہیں
مجھے گھورتے ہیں ڈراتے ہیں مجھ کو
میں ان سیدھی الٹی لکیروں کے دام ریا میں الجھ گیا ہوں
بالآخر فسون ریا ٹوٹتا ہے
نگہ ایک تصویر کے چوکھٹے پر لگی چٹ پر آ کر رکی ہے
وہاں اس کی قیمت لکھی ہے
جسے دیکھ کر میں پھر اس پیکر مسخ کو دیکھتا ہوں
جہاں اک بھیانک دہن ہے
جو بد رنگ ماتھے پر پھیلا ہوا ہے
صدا آ رہی ہے
یہ بازار ہے مصر کا
اس میں معیار کی کوئی قیمت نہیں ہے
یہاں ایک انٹی پہ یوسف سے پیغامبر بک چکے ہیں
یہاں بلکہ قیمت ہی معیار ٹھہرے
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 103)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.