Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گائے

MORE BYریاض لطیف

    گھاس کے سبز میدان تو رہ گئے ہیں فقط خواب میں

    میرا بھاری بدن

    چاروں پیروں کی تحریک پر اٹھ کے چل تو پڑا ہے

    ان آوارہ گلیوں کی انگڑائیوں میں

    مگر شہر کی دوڑتی پھرتی سانسوں سے ٹکرا کے

    مسمار ہونے لگی ہے مری ہر ادا

    اب تو آوارہ گلیوں کی پرچھائیں میں

    مکھیاں شوق سے کر رہی ہیں زنا

    مری مغموم آنکھ کے افلاک پر

    اپنی دم کو ہلا کر کروں کب تلک آنکھ ٹیڑھی اڑانوں کو سیدھی بتا

    راستوں پر بھٹکتے ہوئے

    روح کی پرورش کے لیے

    دو جہانوں کے کاغذ کو منہ میں مسلسل چباتی ہوں میں

    ساری امت کی ماں بن کے

    اپنے ہی پھیلاؤ میں بیٹھ جاتی ہوں میں

    اب کے جب مجھ کو ماں ہی بنایا گیا تو پھر

    اس مقدس بدن میں جو گھر کر گئے ہیں

    ان اندھے صحیفوں سے نکلے ہوئے دودھ کے چند قطرے پیو

    اور اپنے سرابوں کی گہرائیوں میں جیو

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے