Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

غالب اور آم

مفتوں کوٹوی

غالب اور آم

مفتوں کوٹوی

MORE BYمفتوں کوٹوی

    نہ تھے شاعر ہی کچھ بڑے غالب

    دل لگی میں بھی خوب تھے غالب

    خوب ہنستے ہنساتے رہتے تھے

    بڑی پر لطف بات کہتے تھے

    عام ان کو پسند تھے بے حد

    یعنی رسیا تھے آم کے بے حد

    خود بھی بازار سے منگاتے تھے

    دوست بھی آم ان کو بھجواتے

    پھر بھی آموں سے جی نہ بھرتا تھا

    آم کا شوق ان کو اتنا تھا

    ان کے قصے تمہیں سنائیں ہم

    ان کی باتوں سے کچھ ہنسائیں ہم

    ایک محفل میں وہ بھی بیٹھے تھے

    لوگ آموں کا ذکر کرتے تھے

    آم ایسا ہو آم ویسا ہو

    پوچھا غالب سے عام کیسا ہو

    بولے غالب کہ پوچھتے ہو اگر

    صرف دو خوبیوں پہ رکھیے نظر

    بات پہلی یہ ہے کہ میٹھا ہو

    دوسری بات یہ بہت سا ہو

    ایک دن دوست ان کے گھر آئے

    آم غالب نے تھے بہت کھائے

    سامنے گھر کے تھے پڑے چھلکے

    اس گلی میں سے کچھ گدھے گزرے

    ان گدھوں نے نہ چھلکے وہ کھائے

    سونگھ کر ان کو بڑھ گئے آگے

    دوست نے جب یہ ماجرا دیکھا

    سوچا غالب کو اب ہے سمجھانا

    دوست بولے ہے شے بری سی آم

    دیکھو کھاتے نہیں گدھے بھی آم

    ہنس کے غالب یہ دوست سے بولے

    جی ہاں بے شک گدھے نہیں کھاتے

    بادشہ کر رہے تھے سیر باغ

    خوش تھا آموں سے ان کا قلب و دماغ

    بادشہ کے تھے ساتھ غالب بھی

    ڈالتے تھے نظر وہ للچائی

    جی میں یہ تھا کہ خوب کھائیں آم

    بادشہ سے جو آج پائیں عام

    گھورتے تھے جو غالب آموں کو

    بادشہ بولے گھورتے کیا ہو

    بادشہ سے یہ بولے وہ ہنس کر

    مہر ہوتی ہے دانے دانے پر

    دیکھتا ہوں یوں گھور کر میں آم

    شاید ان پر لکھا ہو میرا نام

    مقصد ان کا جو بادشہ پائے

    پھر بہت آم ان کو بھجوائے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے