اک صدی بعد کھلا ہم پہ تفکر تیرا
آنکھ پیچیدہ خیالوں کی تہوں تک پہنچی
تیرے جذبات کی آتش نے لہو گرمایا
فہم و ادراک شناور بنے گہرے پن کے
ہم نے احساس سے پرکھا ترے احساس کا رنگ
ہم نے جانا ہے کہاں تیری تمنا کا قدم
تو نے دل چیر کے ذروں کا دروں بھی دیکھا
تیری نظروں میں تھا سورج بھی چراغ رہ باد
آگہی نے تجھے بخشی تھی بصیرت ایسی
کھیل اورنگ سلیمان ہوا تیرے نزدیک
بے حقیقت لگا اعجاز مسیحا تجھ کو
جب کہا تو نے کہ ہر فرد ہے نا خواندہ ورق
اپنی ہی ذات سے واقف نہ تھے تب اہل ہنر
اک صدی بعد کھلا ہم پہ تفکر تیرا
ہم نے جانا کہ تری فکر ہے بہتا دریا
تیرے افکار نہیں ایک زمانے کے اسیر
تیرا احساس ہر اک عصر سے یوں گزرے گا
روشنی جیسے اندھیروں سے گزر جاتی ہے
تو نے الفاظ کو بخشی ہے حیات جاوید
شعر ہیں جسم فقط روح مطالب تو ہے
فکر کیوں کر نہ ہو مغلوب کہ غالبؔ تو ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.