گاندھی جی
نگاہ شوق میں جلوے جو تیرے آتے ہیں
تجلیوں کے نئے طور جگمگاتے ہیں
تلاش حق میں جدھر بھی جہاں بھی جاتے ہیں
ترے ہی نقش قدم رہگزر میں پاتے ہیں
ترے جمال سے اے بندۂ خدا ثابت
خدا کے نور سے انساں بنائے جاتے ہیں
کبھی جو دیر و حرم کے قریب تک نہ گئے
تری سمادھی کے آگے وہ سر جھکاتے ہیں
بیان ایک ترا نقش ہو گیا دل پر
سنانے والے فسانے بہت سناتے ہیں
یہ کس مغنیٔ کامل کی بزم رنگیں ہے
یہاں جو آتے ہیں وہ نغمہ بار آتے ہیں
چمن انہی کا یہ رنگ چمن بھی ان کا ہے
جو بجلیوں سے یہاں آشیاں بناتے ہیں
جہان امن میں تلوار چل نہیں سکتی
خدا کے بندے مگر آزمائے جاتے ہیں
یہ بزم رند نہیں محفل طریقت ہے
یہاں حیات کے ساغر پلائے جاتے ہیں
میں جا رہا ہوں لئے ایک کاروان حیات
ہزار رہزن ہستی مجھے ڈراتے ہیں
جو بج رہا ہے زمانے میں ساز تیرا ہے
جو گا رہے ہیں فقط تیرے گیت گاتے ہیں
وہ تجھ کو اور ترا مدعا نہیں سمجھے
تجھے بشر سے جو فوق البشر بتاتے ہیں
جنہوں نے چوم لئے پاؤں تیری عظمت کے
ستارے بن کے وہ ذرے بھی جھلملاتے ہیں
چراغ راہ صداقت بتا کدھر جائیں
کہ منزلوں کے اندھیرے ہمیں بلاتے ہیں
ترے ہی فیض سے ابنائے نظم نو ہندیؔ
نئی زمین نیا آسماں بناتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.