گاؤں رے تیری پگڈنڈیاں
ہائی وے سے اترتے ہوئے
کچے کچے گزرتے ہوئے
جیسے دھرتی کی ہوں انگلیاں
گاؤں رے تیری پگڈنڈیاں
فاصلوں کو سمیٹے ہوئے
بے قرینہ سی لیٹے ہوئے
جیسے لیتی ہوں انگڑائیاں
گاؤں رے تیری پگڈنڈیاں
دن کے پر سرسرانے لگے
لوگ کھیتوں کو جانے لگے
گونجتی ہیں مدھر سیٹیاں
گاؤں رے تیری پگڈنڈیاں
گیت پنگھٹ کے گاتے ہوئے
پائلیں جھنجھناتے ہوئے
پانی بھرنے چلیں لڑکیاں
گاؤں رے تیری پگڈنڈیاں
شام آنکھیں مسلنے لگی
نیند پلکوں میں جلنے لگی
لمبی ہوتی ہیں پرچھائیاں
گاؤں رے تیری پگڈنڈیاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.