غدار
بھوک غدار ہے
بھوک میں پیٹ پر ہاتھ رکھنا گنہ
پیاس غدار ہے
پیاس میں آسمانوں کو تکنا گنہ
لفظ غدار ہیں
سچ میں لپٹے ہوئے
جستجو کے نئے راستے کھولتے لفظ غدار ہیں
سچ بھی غدار ہے
فہم و ادراک دیتا ہوا سچ کسی دوسرے ملک کا کوئی جاسوس ہے
خواب غدار ہیں
زندگی کو نئی کروٹیں بخشنے والے سارے تصور
نئی جستجو کے قرینے
نئے راستے پر اٹھائے گئے سب قدم سب سوالات غدار ہیں
وقت غدار ہے
وقت کا ساز و آہنگ بھی اور نئی لے پر اگتی صدائیں بھی خطرات ہیں
بھوک کے راج پر
خوف کے آج پر
غم کی آواز پر
ناچنے والے ساری مداری محب وطن
دیس میں بسنے والا ہر اک سچ پسند
ظلم و وحشت سے دوری پر ہر کار بند
سانس لینے کا حق مانگنے والا ہر نوجواں
زندگی کی رمق کھوجنے والا ہر خانداں
سارے غدار ہیں
سارے جاسوس ہیں
حاکم و سپہ سالار و اشرافیہ
کے اشاروں پہ نہ ناچنے والے کفار ہیں
ناقدیں سازشی
سوچنے والے
گستاخ ہیں
اور وہ سارے قلم کار
ایجنٹ ہیں
جو نگوں سر نہیں
وہ جنہیں فطرت سبز نے
جاں فشانی سے لوگوں کے چہروں پہ اگتی تھکن
وحشتیں تیرگی
دور پر شور کی سچی تاریخ میں ٹانک دینے کی گستاخیوں
کا جریدہ کیا
آیت مفلسی سے کوئی سرکشی
گنبد تشنگی پر شکایت کوئی
مذہب تیرہ بختی کی توہین ہے
اپنی دھرتی کے گلے سے اپنے لیے کوئی حصہ طلب کرنا الحاد ہے
اور ویسے بھی گندم تو شیطانیت ہی کی ایجاد ہے
بھوک غدار ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.