گڑھی میرا
میں تھا اور پھول تھے اک گوشۂ تنہائی میں
ہم سے کچھ دور پرندے بھی تھے گہرائی میں
نیلگوں آسماں شفاف نظر آتا تھا
بہتا پانی بھی بہت صاف نظر آتا تھا
دھوپ تھی تیز مگر دل کو بھلی لگتی تھی
وادیٔ سبز محبت کی گلی لگتی تھی
چادریں اوڑھے ہوئے لڑکیاں حیران سی تھیں
میرے ہمراہ وہ اک خواب پریشان سی تھیں
بات کرتے ہوئے ہنستے ہوئے ڈر جاتی تھیں
سرخ پھولوں کے سمٹنے پہ بکھر جاتی تھیں
جسم سے دل کے تعلق کا حوالہ بھی نہ تھا
کھوئی چیزوں کو کوئی ڈھونڈنے والا بھی نہ تھا
ہر طرف گزرے ہوئے وقت کی خاموشی تھی
یاد اک یاد نہ تھی صرف فراموشی تھی
ختم ہوتی ہوئی اک شام ادھوری تھی بہت
زندگی سے یہ ملاقات ضروری تھی بہت
- کتاب : saarii nazmen (Pg. 766)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.