غیر مرئی طاقت
کوئی غیر مرئی سی طاقت تو ہوگی
جلو میں جو لے کر
ہر اک روح طفل و جواں کو
خموشی سے سوئے فلک کوچ کرتی ہے اکثر
کوئی باپ معصوم بیٹے کو تھامے
دوا دے رہا ہے، ہر اک سانس کے زیر و بم پر نظر ہے
ادھر اس کی جاں جسم سے جا رہی ہے
مگر کچھ نظر بھی نہ آئے، سمجھ میں نہ آئے
ابھی کھیلتا تھا، ابھی دیکھتا تھا
ابھی تو، ابھی، ہاں ابھی بند آنکھیں ہوئی ہیں
یہ دیکھو لبوں پر،
عجب ایک معصوم سی مسکراہٹ ہے باقی
مگر کوئی جنبش نہیں ہے
رمق زندگی کی نہ باقی ہے کوئی
کوئی غیر مرئی سی طاقت تو ہوگی،
جو آہستگی سے چلی آتی ہوگی
خموشی سے آغوش میں اپنی،
معصوم روحوں کو لے کر چلی جاتی ہوگی
یقیناً کوئی غیر مرئی سی طاقت ہے ورنہ
اگر کوئی مرئی سی طاقت جو ہوتی
تو نادان انساں بہت غل مچاتا
مگر یہ نظام الہٰی بدلتا نہیں ہے
- کتاب : maazii ka aainda
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.