غیر نصابی تاریخ
شاہی دربار میں خادم خاص کا اعلان
تخلیہ
رقص جنوں خیز پہ نوخیز بدن
شہر میں آدم خاکی کے لہو کی قیمت
دینے آئے ہیں مہاراج کے میخانے میں
رنگ اور نور کی برسات کے بیچ
کون دیکھے گا بے سر کی لاشیں
نو بدن جام تحیر کا نیا ذائقہ ہیں
جن پہ دو لخت کیے جاتے ہیں ملکوں کے بدن
شاہی دربار میں مہاراج کا اعلان
صاحبو
دھند کی تہذیب کا پرچار کرو
جن پر نعرے ہیں لکھے گھر وہ تہ خاک کرو
شہر میں گونجے فقط نغمۂ توصیف ریا
حرمت حرف ہو پابند شکوہ ایواں
ذکر مت ہو کہیں جلتے ہوئے خیام کا بس
صرف تاریخ میں چمکے مرا فرمان شہی
شاہی دربار میں وزیر با تدبیر کا مشورہ
تخلیہ
صاحبو یہ وقت ہے سرشاری کا
فیصلے کل پہ اٹھا رکھتے ہیں مستقبل کے
اس سمے شہر میں برپا کرو جادو کوئی
لوگ مصروف رہیں وقت گزر جائے بس
خاک ہو جائیں گی صدیاں یوں ہی قدموں کے تلے
شاہی دربار میں مہاراج کا مخبر خاص کو حکم
لحن سالار بتا حال زمانے کا مجھے
اس میں بس مجھ کو بتا میری خبر کی بابت
مت سنا خستہ زمانوں کی شکستہ باتیں
لفظ لکھ میرے لیے نوک قلم سے اور پھر
شہر بھر میں یہی تاریخ منادی کر دے
وقت کے سارے مورخ کریں بیعت اس کی
پھول پر خون نہیں تھا وہ نم شبنم تھا
ایک خاموش ریاضت تھی اجل کا چکر
بے بدن خواب تھے تہذیب کا نو رفتہ مزاج
شاہی دربار سے باہر رعایا کا مزاج
دوستو یوں ہی سلامت رہے ایواں کا وقار
رزق ملتا رہے رعنائی کا آنکھوں کو یوں ہی
یوں ہی بٹتی رہے خیرات کفن گرد یقیں
یوں ہی ملتی رہے قبروں کے لیے مفت زمیں
دوستو یوں ہی سلامت رہے ایواں کا وقار
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.