غم فراق
ابھر رہا ہے تصور میں پھر وہی منظر
کہ ایک گوشۂ گلشن میں تم کو دیکھا تھا
نہ جانے کس کے خیالوں میں تم تھیں کھوئی ہوئی
حسین کلیوں کے دامن میں تم کو دیکھا تھا
ہے یاد آج بھی وہ شام وہ حسیں لمحہ
کہ جب خموش نگاہوں نے گفتگو کی تھی
لب حسیں کے تبسم میں ڈوب کر میں نے
تمہارے سامنے خود اپنی جستجو کی تھی
تمہاری آنکھ میں الفت کی روشنی پا کر
مری نظر نے ستاروں سے دوستی کر لی
میں تم کو پا کے زمانے کو بھول بیٹھا تھا
مگر تمہیں نے محبت میں بے رخی کر لی
تمہارے پیار کے وعدوں نے ساتھ چھوڑ دیا
غم فراق میں اب مسکرا نہیں سکتا
تمہاری زلف کے سائے کا آسرا کھو کر
میں ساز دل پہ کوئی گیت گا نہیں سکتا
مری وفا مری وحشت کا ہے مجھے احساس
تم اپنے دل کی تڑپ آزما نہیں سکتیں
تمہارا ساتھ کسی اور کو نصیب ہوا
تم اب نگاہ بھی مجھ سے ملا نہیں سکتیں
یہ مانا عکس میں منظر کو ڈھال سکتی ہو
مگر خلوص کی رنگت کہاں سے لاؤ گی
اگر یہ رنگ ملے بھی تو اس سے کیا حاصل
تم اس میں سوز محبت کہاں سے لاؤ گی
تمہارے ہاتھ کی تصویر خوب صورت ہے
یہ کچھ بھی ہو مگر اس میں وہ رنگ و آب کہاں
بہت حسین ہیں لیکن تمہارے خاکوں میں
مری غزل مری نظموں کا اضطراب کہاں
- کتاب : Dard aashna (Pg. 22)
- Author : Abdullah Sajid
- مطبع : Abdullah Sajid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.