غم جاناں
پندار جاگ اٹھا ہے محبت کے درد کا
یہ روشنی بھی خانۂ دل میں ہوئی ہے آج
ظلمت فشاں رہا نہ تری خواب کا فسوں
محرومیوں نے مجھ کو دیا اک نیا جہاں
جلتا ہوں اب نگاہ محبت کی آگ میں
مایوسیوں میں کھوئی ہوئی زندگی کہاں
کب تیری بارگاہ سے نفرت ہے اے ندیم
سجدے لٹا سکا تو لٹاؤں گا آج بھی
اشکوں سے آج بھی وہی طوفاں اٹھاؤں گا
لیکن یہ نقش پا کوئی منزل نہیں مری
دھوکا تھا اک فریب تھا آنکھوں کے سامنے
اچھا ہوا کہ ٹوٹ گیا وہ حسین جال
اب تو بدل گیا ہے مرے غم کا آستاں
تابندہ تر ہے روح کے تاروں کا بھی جمال
اب تو چمک اٹھی ہے محبت کی شاہراہ
قدموں کو تیز تیز بڑھاؤں مرے ندیم
ہر سمت اڑ رہی ہیں ہواؤں میں یہ شرار
چنگاریاں بکھیرتا جاؤں مرے ندیم
تجھ کو نہ پا سکا تو کوئی غم نہیں مجھے
لڑ تو سکوں گا آج خزاں کے خلاف میں
لڑ تو سکوں گا خون تمنا کے جوش میں
اپنی شکست اپنی فغاں کے خلاف میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.