دوست مایوس نہ ہو
سلسلے بنتے بگڑتے ہی رہے ہیں اکثر
تیری پلکوں پہ یہ اشکوں کے ستارے کیسے
تجھ کو غم ہے تری محبوب تجھے مل نہ سکی
اور جو زیست تراشی تھی ترے خوابوں نے
جب پڑی چوٹ حقائق کی تو وہ ٹوٹ گئی
تجھ کو معلوم ہے میں نے بھی محبت کی تھی
اور انجام محبت بھی ہے معلوم تجھے
تجھ سے پہلے بھی بجھے ہیں یہاں لاکھوں ہی چراغ
تیری ناکامی نئی بات نہیں دوست میرے
کس نے پائی ہے غم زیست کی تلخی سے نجات
چار و ناچار یہ زہراب سبھی پیتے ہیں
جاں لٹا دینے کے فرسودہ فسانوں پہ نہ جا
کون مرتا ہے محبت میں سبھی جیتے ہیں
وقت ہر زخم کو ہر غم کو مٹا دیتا ہے
وقت کے ساتھ یہ صدمہ بھی گزر جائے گا
اور یہ باتیں جو دہرائی ہیں میں نے اس وقت
تو بھی اک روز انہی باتوں کو دہرائے گا
دوست مایوس نہ ہو!
سلسلے بنتے بگڑتے ہی رہے ہیں اکثر
- کتاب : Rag-e-jan (Pg. 109)
- Author : Ahmad Rahi
- مطبع : Al-Hamd Publication (2005)
- اشاعت : 2005
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.