غموں کی آگ میں جلنا پڑے گا عمر بھر ہم کو
بہت کچھ سوچ کر نکلے تھے گھر سے ہم
کہ ہجرت کر رہے ہیں اک مہذب ملک کی جانب
کہ شہرہ ہے اسی کا سارے عالم میں
کہ اچھا ہے اسی خوش حال خطہ میں
زیادہ سے زیادہ ہوں گی اپنی خواہشیں پوری
ہمارے بچے بھی اک اچھے سے ماحول میں رہ کر
مہذب ہی بنیں گے
اور مستقبل بھی ہو جائے گا
ان کا ہر طرح روشن
تو پھر آئینۂ تہذیب میں
ہر عکس ہی عریاں نظر آیا
اور آنکھیں بھی زمیں سے لگ گئیں
ایسا ہوا پھر
روز گھر میں ضد سے
وی سی آر ٹی وی میں
ہمارے بچوں نے دیکھا
وہی عریاں تماشہ
کیونکہ خبروں سے انہیں کوئی بھی دلچسپی نہیں
اب صرف فلمیں دیکھنا ہی ان کی عادت ہے
ہم ان کو منع کرتے تھے مگر وہ مانتے کیسے
کہ جس ماحول میں وہ رہتے ہیں اس میں
اور جو بچے ہیں وہ آزاد ہیں
ماں باپ ان کو ڈانٹ بھی سکتے نہیں
اس ملک کا قانون اس کی پشت پر ہے
جو بغاوت پر انہیں آمادہ کرتا ہے
لہٰذا ہم دباؤ ان پہ کیسے ڈال سکتے ہیں
تو ہم یہ سوچتے ہیں
اب یہاں رہنا مناسب ہی نہیں ہوگا
مگر بچے کہاں یہ چاہتے ہیں
لوٹ کر جائیں وطن
یعنی ہماری واپسی ممکن نہیں
اس فکر میں ہم اور بھی ہیں مبتلائے غم
ہمارے خواب کی دنیا اجڑ کر رہ گئی ہے
کس نے یہ سوچا تھا
ہو جائے گا کیا سے کیا
ہمیں تو اب یہی محسوس ہوتا ہے
غموں کی آگ میں جلنا پڑے گا
عمر بھر ہم کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.