Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گنگا کا کنارہ

MORE BYسید محمود حسن قیصر امروہی

    خاموش فضاؤں کا وہ پر کیف نظارا

    وہ نور سحر اور وہ گنگا کا کنارا

    لہروں کی کشاکش میں وہ پانی کی روانی

    موجوں کے تلاطم میں وہ بہتا ہوا دھارا

    اک چادر آبی پہ زمرد کی تھی جھالر

    یوں سبزے سے پر زیب تھا دریا کا کنارا

    اس وقت میں آ کر کسی مہوش کا نہانا

    واللہ کہ فردوس نظر کا وہ نظارا

    پیشانی پہ ٹپکا تھا کہ اک نقش دل آرا

    یا حسن کی قسمت کا چمکتا تھا ستارا

    وہ حسن کی تصویر وہ خوبی کا مرقع

    زاہد بھی جو دیکھے نہ رہے ضبط کا یارا

    جو عضو تھا وہ حسن کے سانچے میں ڈھلا تھا

    تھی اس پہ وہ سرمست جوانی ستم آرا

    وہ حسن کے دریا کی تھی اک ماہیٔ بے تاب

    چھینٹوں سے وفا کے جسے خالق نے نکھارا

    اٹھتے تھے قدم بار نظر سے بہ تکلف

    گو چشم تماشا کو نہ تھا دید کا یارا

    آنچل کو سنبھالے ہوئے انداز سے آئی

    کرنے لگی آ کر لب دریا کا نظارا

    ہر سمت جو پڑتی تھیں نگاہیں متوحش

    دل پا گیا میرا جو نظر کا تھا اشارا

    یہ دیکھ کے میں ہو گیا ساحل سے ذرا دور

    اور بیٹھ گیا بازو کا واں لے کے سہارا

    اس ماہ نے ہر سمت پھر اک بار نظر کی

    جب دیکھا کہ سنسان ہے دریا کا کنارا

    لیتے ہوئے انگڑائی کیا زلفوں کو برہم

    اور ناز سے پانی میں قدم اس نے اتارا

    اٹھتی ہوئی موجوں میں تلاطم ہوا برپا

    سوئی ہوئی لہروں نے بھی سر اپنا ابھارا

    قدموں کو جمائے ہوئے آپے کو سنبھالے

    موجوں سے بہم کھیل رہی تھی وہ دل آرا

    پانی میں تھا اس وقت وہ رنگینی کا عالم

    گویا ہے مئے ناب کا بہتا ہوا دھارا

    کس طرح وہ دریا سے نہائے ہوئی نکلی

    آگے نہیں قیصرؔ لب اظہار کو یارا

    بکھری ہوئی زلفوں سے وہ گرتے ہوئے قطرے

    ٹوٹے کوئی جس طرح ستارے پہ ستارا

    دے ساقئ مہوش کہ نہیں ضبط کا یارا

    محرومیٔ رنداں تجھے کیوں کر ہے گوارا

    سوئے بھی یہ مے خوار تو لے لے کے ترا نام

    چونکے جو کبھی خواب سے تجھ کو ہی پکارا

    تجھ کو تری بے تاب نگاہوں کی قسم ہے

    میری ہی طرح دیکھ لے مجھ کو بھی خدارا

    میری ہی نگاہوں نے حسیں تجھ کو بنایا

    میری ہی محبت نے ترا حسن نکھارا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے