گنگا کا کنارہ
خاموش فضاؤں کا وہ پر کیف نظارا
وہ نور سحر اور وہ گنگا کا کنارا
لہروں کی کشاکش میں وہ پانی کی روانی
موجوں کے تلاطم میں وہ بہتا ہوا دھارا
اک چادر آبی پہ زمرد کی تھی جھالر
یوں سبزے سے پر زیب تھا دریا کا کنارا
اس وقت میں آ کر کسی مہوش کا نہانا
واللہ کہ فردوس نظر کا وہ نظارا
پیشانی پہ ٹپکا تھا کہ اک نقش دل آرا
یا حسن کی قسمت کا چمکتا تھا ستارا
وہ حسن کی تصویر وہ خوبی کا مرقع
زاہد بھی جو دیکھے نہ رہے ضبط کا یارا
جو عضو تھا وہ حسن کے سانچے میں ڈھلا تھا
تھی اس پہ وہ سرمست جوانی ستم آرا
وہ حسن کے دریا کی تھی اک ماہیٔ بے تاب
چھینٹوں سے وفا کے جسے خالق نے نکھارا
اٹھتے تھے قدم بار نظر سے بہ تکلف
گو چشم تماشا کو نہ تھا دید کا یارا
آنچل کو سنبھالے ہوئے انداز سے آئی
کرنے لگی آ کر لب دریا کا نظارا
ہر سمت جو پڑتی تھیں نگاہیں متوحش
دل پا گیا میرا جو نظر کا تھا اشارا
یہ دیکھ کے میں ہو گیا ساحل سے ذرا دور
اور بیٹھ گیا بازو کا واں لے کے سہارا
اس ماہ نے ہر سمت پھر اک بار نظر کی
جب دیکھا کہ سنسان ہے دریا کا کنارا
لیتے ہوئے انگڑائی کیا زلفوں کو برہم
اور ناز سے پانی میں قدم اس نے اتارا
اٹھتی ہوئی موجوں میں تلاطم ہوا برپا
سوئی ہوئی لہروں نے بھی سر اپنا ابھارا
قدموں کو جمائے ہوئے آپے کو سنبھالے
موجوں سے بہم کھیل رہی تھی وہ دل آرا
پانی میں تھا اس وقت وہ رنگینی کا عالم
گویا ہے مئے ناب کا بہتا ہوا دھارا
کس طرح وہ دریا سے نہائے ہوئی نکلی
آگے نہیں قیصرؔ لب اظہار کو یارا
بکھری ہوئی زلفوں سے وہ گرتے ہوئے قطرے
ٹوٹے کوئی جس طرح ستارے پہ ستارا
دے ساقئ مہوش کہ نہیں ضبط کا یارا
محرومیٔ رنداں تجھے کیوں کر ہے گوارا
سوئے بھی یہ مے خوار تو لے لے کے ترا نام
چونکے جو کبھی خواب سے تجھ کو ہی پکارا
تجھ کو تری بے تاب نگاہوں کی قسم ہے
میری ہی طرح دیکھ لے مجھ کو بھی خدارا
میری ہی نگاہوں نے حسیں تجھ کو بنایا
میری ہی محبت نے ترا حسن نکھارا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.