گنگا کے کنارے
بیٹھی تھی ابھی لیلئ شب زلف بنائے
تھا مہر منور ابھی چہرے کو چھپائے
دھندلی نظر آتی تھی ہر اک چیز جہاں کی
دلچسپ نئے حسن کے منظر نظر آئے
ایسے میں چلی جاتی تھی اک حسن کی دیوی
گنگا کی طرف گھاٹ پہ نظروں کو جمائے
قدموں سے نکلتی رہی یوں ریگ کی سلوٹ
جیسے کوئی تقدیر کے لکھے کو مٹائے
پہنچی جو کنارے پہ عجب ناز سے بیٹھی
بالوں کی گرہ کھول دی اور چھینٹے اڑائے
وہ زلف رسا ریگ کے ذروں پہ پڑی تھی
گھنگھور گھٹائیں تھیں ستاروں کو چھپائے
پانی میں تھے اس طرح سے وہ پائے حنائی
جیسے کوئی بھڑکے ہوئے شعلوں کو بجھائے
بکھری ہوئی زلفوں سے صبا کھیل رہی تھی
بیٹھی تھی کنارے پہ وہ گردن کو جھکائے
پانی میں ہوا آ پڑی زلفوں میں الجھ کر
دریا کے اس انداز سے ماتھے پہ بل آئے
موجیں ابھی بڑھ بڑھ کے قدم چوم رہی تھیں
آہٹ جو ہوئی چونک گئی بال ہٹائے
مڑ کر جو نظر کی تو اک انسان کو دیکھا
تھا دامن صد چاک میں چہرے کو چھپائے
کہنے لگی تو کون ہے کیا نام ہے تیرا
کیوں پھرتا ہے حال اپنا فقیرانہ بنائے
تب عشق پہ بولا تری اس بھول کے صدقے
لاکھوں تری اس بھول نے دیوانے بنائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.