Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گنگا کے کنارے

بلقیس جمال بریلوی

گنگا کے کنارے

بلقیس جمال بریلوی

MORE BYبلقیس جمال بریلوی

    جب غم کا اندھیرا چھاتا ہے

    جب دنیا سے گھبراتی ہوں

    دل میرا جب بھر آتا ہے

    جب یاس زدہ ہو جاتی ہوں

    خود پاؤں مرا اٹھ جاتا ہے

    گنگا کے کنارے آتی ہوں

    یہ اس کی چمک موتی کی لڑی

    یہ اس کی فضا بلور نما

    یہ اس کی دمک مر مر جیسی

    یہ اس کی سپیدی نور نما

    یہ اس کی جھلک چاندی سی جڑی

    یہ اس کی تجلی طور نما

    یہ اس کی مہک پھولوں میں بسی

    یہ اس کی نگاہیں حور نما

    یہ ہلکے ہلکے کچھ نغمے

    جو نازک قطرے گاتے ہیں

    یہ صاف اچھوتے کچھ شیشے

    جو موجوں کو چمکاتے ہیں

    یہ نرم جھکولے پانی کے

    جو لہروں میں بل کھاتے ہیں

    یہ سرد ہواؤں کے جھونکے

    جو گنگا میں لہراتے ہیں

    کرتے ہیں عجب حیران مجھے

    ہے روح میں پیدا کیفیت

    ہو جاتے ہیں ساکن سب جذبے

    ہے قلب کی ساکت اب حالت

    اٹھتی ہیں جو موجیں اٹھلا کے

    ہوتی ہے نظر کو اک حیرت

    چلتے ہیں جو پانی کے جھالے

    بڑھتی ہے طبیعت کی حسرت

    دن رات ہی کیوں سرگرم عمل

    کیوں چپکے چپکے گاتی ہے

    کیوں دل میں مچی ہے یہ ہلچل

    کیوں ہلکے ہلکے آتی ہے

    چتون میں پڑے ہیں لاکھوں بل

    کس سوچ میں ڈوبی جاتی ہے

    چھائے ہیں اداسی کے بادل

    جذبات میں لہریں کھاتی ہے

    کیا راز ہے تیرے دل میں نہاں

    آ اپنا حال سنا گنگا

    سینے میں ہے مخفی غم کا دھواں

    کچھ اپنا راز بتا گنگا

    ہے راگ ترا بلبل کی فغاں

    پھر غم کی تان لگا گنگا

    کر مجھ کو ذرا مدہوش بیاں

    پھر چپکے چپکے گا گنگا

    جو درد ہے میرے دل میں نہاں

    کیا اس کا ہوا کچھ تجھ پہ اثر

    سینے میں جو شعلے ہیں مخفی

    کیا ان کا حال کھلا تجھ پر

    جو آگ ہے میرے دل میں لگی

    کیا اس کا اڑا ہے کوئی شرر

    جو درد جگر میں ہے میرے

    کیا اس سے تو بھی ہوئی مضطر

    آ اپنے وطن کی عزت پر

    کچھ اشک یاس بہائیں ہم

    آ ہند کی شام حسرت پر

    اک شمع درد جلائیں ہم

    آ اپنی شکستہ قسمت پر

    رو رو کے سب کو رلائیں ہم

    آ قوم کی قبر ویراں پر

    دو آنسو مل کے چڑھائیں ہم

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے