گرد کارواں
ہم نہ ہوں گے تم نہ ہو گے یاد اک تڑپائے گی
راستے میں صرف گرد کارواں رہ جائے گی
میرے آنسو کہہ رہے ہیں جو کہانی وہ سنو
جو سناتی ہے یہ دریا کی روانی وہ سنو
لہر تنہا ایک دن ساحل سے سر ٹکرائے گی
راستے میں صرف گرد کارواں رہ جائے گی
ایک دوجے کو نہ پہچانیں تو جیون کچھ نہیں
ایک ہی چہرہ نظر آئے تو درپن کچھ نہیں
ایک دن اس آئنہ سے یہ نظر ٹکرائے گی
راستے میں صرف گرد کارواں رہ جائے گی
بے رخی کی ابتدا اور انتہا کچھ بھی نہیں
بے وفائی ایک جھونکے کے سوا کچھ بھی نہیں
زلف کو جتنا لپیٹو گے بکھرتی جائے گی
راستے میں صرف گرد کارواں رہ جائے گی
ہے غلط فہمی بہت صدمہ ہے اس اک بات کا
جب نہ ہوگی شمع تب احساس ہوگا رات کا
ہر طرف ہوگا اندھیرا زندگی گھبرائے گی
راستے میں صرف گرد کارواں رہ جائے گی
ہم نہ ہوں گے تم نہ ہو گے یاد اک تڑپائے گی
راستے میں صرف گرد کارواں رہ جائے گی
من کی آنکھیں کھول کر گر جاگتا مالی رہے
پھر گلوں سے باغ اپنا کس طرح خالی رہے
مہک ورنہ کوڑیوں کے بھاؤ میں بک جائے گی
راستے میں صرف گرد کارواں رہ جائے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.