غریب کی دنیا
زمیں سے آسماں تک سردیوں کا فیض جاری ہے
کہ ان خاموش راتوں میں مسلسل برف باری ہے
چھپے بیٹھے ہیں سردی سے پرندے آشیانوں میں
جدھر دیکھو چھپے بیٹھے ہیں سب اپنے مکانوں میں
ہوائیں سرد چلتی ہیں فضائے آسمانی سے
لٹے ہیں نقرئی کہرے فلک کی راجدھانی سے
مگر اس برف باری سے ہے کیا غم مالداروں کو
کہ ڈر طوفاں سے کچھ ہوتا نہیں ہے آبشاروں کو
مصیبت کی گھڑی کا کیا اثر ہو زرپرستوں پر
کہ ہوتی ہے زمیں بھی تنگ اکثر تنگ دستوں پر
گزر اوقات کرتے ہیں کبھی دیوار کے نیچے
کبھی اشجار کے نیچے کبھی کہسار کے نیچے
یہ دنیا ہے امیروں کی غریبوں کی نہیں دنیا
کہیں پر کاش ہوتی نا توانوں کی بھی اک دنیا
جہاں پر پیٹ بھرنے کے لئے نان جویں ملتی
ذرا آرام کرنے کے لئے تھوڑی زمیں ملتی
جہاں ان بے نواؤں کا بھی ہمدرد آسماں ہوتا
جہاں تسکین دل ہوتی جہاں آرام جاں ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.