Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

غریب کی دنیا

MORE BYعبدالقیوم زکی اورنگ آبادی

    زمیں سے آسماں تک سردیوں کا فیض جاری ہے

    کہ ان خاموش راتوں میں مسلسل برف باری ہے

    چھپے بیٹھے ہیں سردی سے پرندے آشیانوں میں

    جدھر دیکھو چھپے بیٹھے ہیں سب اپنے مکانوں میں

    ہوائیں سرد چلتی ہیں فضائے آسمانی سے

    لٹے ہیں نقرئی کہرے فلک کی راجدھانی سے

    مگر اس برف باری سے ہے کیا غم مالداروں کو

    کہ ڈر طوفاں سے کچھ ہوتا نہیں ہے آبشاروں کو

    مصیبت کی گھڑی کا کیا اثر ہو زرپرستوں پر

    کہ ہوتی ہے زمیں بھی تنگ اکثر تنگ دستوں پر

    گزر اوقات کرتے ہیں کبھی دیوار کے نیچے

    کبھی اشجار کے نیچے کبھی کہسار کے نیچے

    یہ دنیا ہے امیروں کی غریبوں کی نہیں دنیا

    کہیں پر کاش ہوتی نا توانوں کی بھی اک دنیا

    جہاں پر پیٹ بھرنے کے لئے نان جویں ملتی

    ذرا آرام کرنے کے لئے تھوڑی زمیں ملتی

    جہاں ان بے نواؤں کا بھی ہمدرد آسماں ہوتا

    جہاں تسکین دل ہوتی جہاں آرام جاں ہوتا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے