غریب نوجوان
سرمایہ دار دنیا
ہنگامہ بار دنیا
با اختیار دنیا
نفرت شعار دنیا
اک بد نصیب ہوں میں
یعنی غریب ہوں میں
ہر دم سنورنے والو
پھولوں پہ مرنے والو
کانٹوں سے ڈرنے والو
بچ کر گزرنے والو
اک بد نصیب ہوں میں
یعنی غریب ہوں میں
عیش و طرب کے بندو
جام و سبو کو پوجو
راتوں کو دن بناؤ
کیوں میرا حال پوچھو
اک بد نصیب ہوں میں
یعنی غریب ہوں میں
سب مسکرا رہے ہیں
چرکے لگا رہے ہیں
تسکین پا رہے ہیں
کس کو بنا رہے ہیں
اک بد نصیب ہوں میں
یعنی غریب ہوں میں
ہوش و خرد سے ہارا
دیوانگی کو پیارا
ناکامیوں کا مارا
بے آس بے سہارا
اک بد نصیب ہوں میں
یعنی غریب ہوں میں
طوفاں میں بہنے والا
ہر جبر سہنے والا
کچھ بھی نہ کہنے والا
خوددار رہنے والا
اک بد نصیب ہوں میں
یعنی غریب ہوں میں
ہر دل کی غم گساری
ہر غم پہ اشک باری
احساس کا بھکاری
احساس کا پجاری
اک بد نصیب ہوں میں
یعنی غریب ہوں میں
میری جواں امیدیں
خواب جناں امیدیں
ہوں کامراں امیدیں
ایسی کہاں امیدیں
اک بد نصیب ہوں میں
یعنی غریب ہوں میں
یہ چاندنی یہ تارے
یہ سین یہ نظارے
القصہ عیش سارے
مجھ سے رہیں کنارے
اک بد نصیب ہوں میں
یعنی غریب ہوں میں
یہ خوش گوار صبحیں
یہ کیف بار موجیں
یہ پی کہاں کی جاپیں
ساز طرب نہ چھیڑیں
اک بد نصیب ہوں میں
یعنی غریب ہوں میں
یہ کون گا رہا ہے
عالم پہ چھا رہا ہے
بے خود بنا رہا ہے
کچھ یاد آ رہا ہے
اک بد نصیب ہوں میں
یعنی غریب ہوں میں
ہر تان دل نشیں ہے
معصوم ہے حسیں ہے
صد کوثر آفریں ہے
میرے لئے نہیں ہے
اک بد نصیب ہوں میں
یعنی غریب ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.