عجیب ہیں مری باتیں عجیب ہے احساس
تمہیں خدا نہ کرے یہ گماں گزرتے ہوں
کہ بمبئی کا یہ گمبھیر سن رسیدہ شہر
عمارتوں کا یہ پھیلا ہوا گھنا جنگل
ملامتوں کا بلاؤں کا رقص خانہ ہے
ہر ایک شخص ہے آسیب زر میں نزع بہ لب
کہ سانس کھل نہیں سکتی ہے مر نہیں سکتا
عجیب ہیں مری باتیں عجیب ہے احساس
تمہیں خدا نہ کرے یہ گماں گزرتے ہوں
کہ بمبئی کا حسیں شہر کوئی عورت ہے
سجی سجائی سنواری ہوئی جواں عورت
پہ جس کی روح گناہوں کا اک جہنم ہے
جوان جسم جھلستے ہیں اس کے شعلوں میں
مگر یہ جان کے ہر اک جواں ہے مہر بہ لب
مرے گناہ کو رسوائیاں نہیں ملتیں
عجیب ہیں مری باتیں عجیب ہے احساس
تمہیں خدا نہ کرے یہ گماں گزرتے ہوں
یہ شہر شہر نگاران ماہ پیکر ہے
یہاں پہ چاند اندھیروں میں قتل ہوتے ہیں
یہاں ہنر کو متاع وفا میسر ہے
یہاں پہ روٹیاں رکھی ہیں جوتیوں کے تلے
عجیب ہیں مری باتیں عجیب ہے احساس
تمہیں خدا نہ کرے یہ گماں گزرتے ہوں
کہ آدمی تو بہرحال بے سہارا ہے
یہاں سوال ملے راستوں پہ سوئے ہوئے
یہاں جواب ملے الجھنوں میں کھوئے ہوئے
یہاں وہ ہاتھ ملے جن کا لمس زندہ ہے
یہاں وہ جسم ملے جن کی آگ روشن ہے
عجیب ہیں مری باتیں عجیب ہے احساس
تمہیں خدا نہ کرے یہ گماں گزرتے ہوں
اداس حبس زدہ دوپہر کا ہر لمحہ
ثبات تشنہ لبی آزما کے جاتا ہے
فسانہ شب ہجراں کا طول ہے جیسے
امید وصل میں جینا سکھا کے جاتا ہے
کچھ ایسے کٹتے ہیں دن رات کیا خبر تم کو
متاع عمر لٹاتا ہوں شہر غربت میں
تمہاری دید کی امید مٹ گئی ہوتی
تو اپنی موت اک الزام تھی محبت میں
عجیب ہیں مری باتیں عجیب ہے احساس
تمہیں خدا نہ کرے یہ گماں گزرتے ہوں
کسی اداس شب ماہ میں کبھی جب میں
گرجتے چیختے چنگھاڑتے سمندر سے
یہ پوچھتا ہوں ''تجھے کب سکون ملتا ہے
کبھی تہوں میں ہے ہلچل کبھی کناروں پر
کبھی ہے سطح پہ شوریدگی کبھی دل میں''
تو تھوڑی دیر سمندر اداس رہتا ہے
پھر اس کے بعد ملاتا ہے ہاتھ موجوں کے
خدا گواہ سمندر مجھے بلاتا ہے!
''اب آ کہ مجھ سے تری روح کو علاقہ ہے
اب آ کہ میں تو ترے پاس آ نہیں سکتا''
عجیب ہیں مری باتیں عجیب ہے احساس
تمہیں خدا نہ کرے یہ گماں گزرتے ہوں!
- کتاب : aaina dar aaina (Pg. 93)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.