Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

غریب شہر

عزیز قیسی

غریب شہر

عزیز قیسی

MORE BYعزیز قیسی

    عجیب ہیں مری باتیں عجیب ہے احساس

    تمہیں خدا نہ کرے یہ گماں گزرتے ہوں

    کہ بمبئی کا یہ گمبھیر سن رسیدہ شہر

    عمارتوں کا یہ پھیلا ہوا گھنا جنگل

    ملامتوں کا بلاؤں کا رقص خانہ ہے

    ہر ایک شخص ہے آسیب زر میں نزع بہ لب

    کہ سانس کھل نہیں سکتی ہے مر نہیں سکتا

    عجیب ہیں مری باتیں عجیب ہے احساس

    تمہیں خدا نہ کرے یہ گماں گزرتے ہوں

    کہ بمبئی کا حسیں شہر کوئی عورت ہے

    سجی سجائی سنواری ہوئی جواں عورت

    پہ جس کی روح گناہوں کا اک جہنم ہے

    جوان جسم جھلستے ہیں اس کے شعلوں میں

    مگر یہ جان کے ہر اک جواں ہے مہر بہ لب

    مرے گناہ کو رسوائیاں نہیں ملتیں

    عجیب ہیں مری باتیں عجیب ہے احساس

    تمہیں خدا نہ کرے یہ گماں گزرتے ہوں

    یہ شہر شہر نگاران ماہ پیکر ہے

    یہاں پہ چاند اندھیروں میں قتل ہوتے ہیں

    یہاں ہنر کو متاع وفا میسر ہے

    یہاں پہ روٹیاں رکھی ہیں جوتیوں کے تلے

    عجیب ہیں مری باتیں عجیب ہے احساس

    تمہیں خدا نہ کرے یہ گماں گزرتے ہوں

    کہ آدمی تو بہرحال بے سہارا ہے

    یہاں سوال ملے راستوں پہ سوئے ہوئے

    یہاں جواب ملے الجھنوں میں کھوئے ہوئے

    یہاں وہ ہاتھ ملے جن کا لمس زندہ ہے

    یہاں وہ جسم ملے جن کی آگ روشن ہے

    عجیب ہیں مری باتیں عجیب ہے احساس

    تمہیں خدا نہ کرے یہ گماں گزرتے ہوں

    اداس حبس زدہ دوپہر کا ہر لمحہ

    ثبات تشنہ لبی آزما کے جاتا ہے

    فسانہ شب ہجراں کا طول ہے جیسے

    امید وصل میں جینا سکھا کے جاتا ہے

    کچھ ایسے کٹتے ہیں دن رات کیا خبر تم کو

    متاع عمر لٹاتا ہوں شہر غربت میں

    تمہاری دید کی امید مٹ گئی ہوتی

    تو اپنی موت اک الزام تھی محبت میں

    عجیب ہیں مری باتیں عجیب ہے احساس

    تمہیں خدا نہ کرے یہ گماں گزرتے ہوں

    کسی اداس شب ماہ میں کبھی جب میں

    گرجتے چیختے چنگھاڑتے سمندر سے

    یہ پوچھتا ہوں ''تجھے کب سکون ملتا ہے

    کبھی تہوں میں ہے ہلچل کبھی کناروں پر

    کبھی ہے سطح پہ شوریدگی کبھی دل میں''

    تو تھوڑی دیر سمندر اداس رہتا ہے

    پھر اس کے بعد ملاتا ہے ہاتھ موجوں کے

    خدا گواہ سمندر مجھے بلاتا ہے!

    ''اب آ کہ مجھ سے تری روح کو علاقہ ہے

    اب آ کہ میں تو ترے پاس آ نہیں سکتا''

    عجیب ہیں مری باتیں عجیب ہے احساس

    تمہیں خدا نہ کرے یہ گماں گزرتے ہوں!

    مأخذ :
    • کتاب : aaina dar aaina (Pg. 93)
    ગુજરાતી ભાષા-સાહિત્યનો મંચ : રેખ્તા ગુજરાતી

    ગુજરાતી ભાષા-સાહિત્યનો મંચ : રેખ્તા ગુજરાતી

    મધ્યકાલથી લઈ સાંપ્રત સમય સુધીની ચૂંટેલી કવિતાનો ખજાનો હવે છે માત્ર એક ક્લિક પર. સાથે સાથે સાહિત્યિક વીડિયો અને શબ્દકોશની સગવડ પણ છે. સંતસાહિત્ય, ડાયસ્પોરા સાહિત્ય, પ્રતિબદ્ધ સાહિત્ય અને ગુજરાતના અનેક ઐતિહાસિક પુસ્તકાલયોના દુર્લભ પુસ્તકો પણ તમે રેખ્તા ગુજરાતી પર વાંચી શકશો

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے