Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

غریبوں کا خدا کوئی نہیں

عبدالقیوم زکی اورنگ آبادی

غریبوں کا خدا کوئی نہیں

عبدالقیوم زکی اورنگ آبادی

MORE BYعبدالقیوم زکی اورنگ آبادی

    ایک دن تھی دوپہر کی سخت گرمی آشکار

    دھوپ کی شدت تھی مثل نار دوزخ قہر بار

    دامنوں میں آگ لے کر تھی دواں باد سموم

    تھرتھراہٹ تھی فضا میں مثل موج شعلہ بار

    آسماں سے شعلے گرتے تھے جھلستی تھی زمیں

    گرمیٔ روز قیامت کا نمونہ آشکار

    گرم جھونکے چل رہے تھے تھیں ہوا کی یورشیں

    تند شعلے سرخ ذرے اڑ رہے تھے بار بار

    ہر کسی کی تھا زباں پر الحفیظ و الغیاث

    چلچلاتی دھوپ سے تھا ذرہ ذرہ بے قرار

    راستے سونے پڑے تھے راہ پر کوئی نہ تھا

    چل رہی تھی ہر طرف لو اور بشر کوئی نہ تھا

    ہاں مگر تھا رکشا والا ایک سرگرم سفر

    جس کو غربت کر رہی تھی موت سے سینہ سپر

    جو نگاہ اہل ثروت میں حقیر و پائمال

    زندگانی وقف تھی جس کی برائے اہل زر

    جس کی دنیا فقر و فاقہ جس کی قسمت رنج و غم

    جبر قدرت ہی نے جس کو کر دیا بے بال و پر

    خون بن بن کر پسینہ ہر بن مو سے رواں

    چار پیسے کے لئے جو بن گیا تھا جانور

    بے نیاز عیش و عشرت آشنائے درد و غم

    ایک مشت استخواں آشفتہ رو با چشم تر

    اس گھڑی بھی مضطرب تھا رزق کوشی کے لئے

    آگ میں وہ جل رہا تھا اپنی روٹی کے لئے

    کیا بتاؤں کیا مری آنکھوں نے دیکھا پھر سماں

    اڑ رہی ہیں قلب سوزاں سے مرے چنگاریاں

    دفعتاً ٹھوکر لگی اور چلتے چلتے گر پڑا

    مرغ بسمل دم کے دم میں بن گیا وہ نیم جاں

    دیکھتا ہوں جا کے میں تو خاک کا اک ڈھیر تھا

    منہ سے باہر تھی زباں اور خون ہونٹوں سے رواں

    مرنے والے کی کسی حسرت میں تھیں آنکھیں کھلی

    اٹھ رہا تھا پیکر بے جاں سے رہ رہ کر دھواں

    چارہ ساز و دستگیر بے کساں کوئی نہ تھا

    کون ہوتا بے نواؤں کا بھلا ماتم کناں

    مفلسوں کا دہر میں مشکل کشا کوئی نہیں

    اے زکیؔ سچ ہے غریبوں کا خدا کوئی نہیں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے