غریبوں کی صدا
غریبوں کی فاقہ کشوں کی صدا ہے
مرے جا رہے ہیں
امیروں کے عیشوں کا انبار سر پر
لدے ہیں زمانے کے افکار سر پر
زمیندار کاندھے پہ سرکار سر پر
مرے جا رہے ہیں
شرابوں کے رسیا امیروں کا کیا ہے
ہنسے جا رہے ہیں
غریبوں کی محنت کی دولت چرا کر
غریبوں کی راحت کی دنیا مٹا کر
محل اپنے غارت گری سے سجا کر
ہنسے جا رہے ہیں
غریبوں نے سمبندہ مل کر کیا ہے
خوشی بڑھ گئی ہے کہ غم بڑھ رہے ہیں
نگاہوں سے آگے قدم بڑھ رہے ہیں
سنبھلنا امیرو کہ ہم بڑھ رہے ہیں
بڑھے جا رہے ہیں
- کتاب : Muntakhab Shahkar Nazmon Ka Album) (Pg. 44)
- Author : Munavvar Jameel
- مطبع : Haji Haneef Printer Lahore (2000)
- اشاعت : 2000
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.