گرم ہاتھوں میں شاخ
ان کے ذہن
ان کی پرانی لکیروں میں
ڈوب رہے ہیں
وہ اپنی ڈوبتی سانسوں کے
اندھیرے کمروں میں
ہاتھ پاؤں مار رہے ہیں
ان کی سوچ کا زخمی کوہان
مکھیوں کی بھنبھناہٹ سے
لرزیدہ ہے
انہیں نئے بتوں سے
نفرت ہے
وہ پرانے بتوں کی پرستش میں
نئے پیدا ہونے والے
بچے کا گلا
گھونٹنا چاہتے ہیں
کہ آزادی کی آواز
اس کے حلق سے نکل کر
ان کے کپڑوں کو
اجلا نہ کر دے
وہ اجلے پن کی پیشانی سے
ڈرتے ہیں
کہ وہ پرانے خداؤں کی
پرستش میں
اپنے آپ کو بھول گئے ہیں
اور آنے والا بچہ
صدیوں پرانے
درخت کی ٹہنی پر بیٹھا
مسکراہٹ کی جھلملاہٹ میں
گرم ہاتھوں کی شاخوں میں
نہا رہا ہے
- کتاب : siip (Magzin) (Pg. 180)
- Author : Nasiim Durraani
- مطبع : Fikr-e-Nau ( 39 (Quarterly) )
- اشاعت : 39 (Quarterly)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.