Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گرمی کا زمانہ

حیدر بیابانی

گرمی کا زمانہ

حیدر بیابانی

MORE BYحیدر بیابانی

    گرمی کا ہے زمانہ

    سردی ہوئی روانہ

    آنکھیں دکھائے سورج

    تن من جلائے سورج

    پانی ہوا ہوا ہے

    جنگل جلا ہوا ہے

    ہوتی ہے سائیں سائیں

    غصے میں ہیں ہوائیں

    اٹھتے ہیں یوں بگولے

    جیسے گگن کو چھو لے

    تیتر بٹیر طوطے

    کھائیں ہوا میں غوطے

    دھرتی دہک رہی ہے

    مٹی سلگ رہی ہے

    گر جائے جو زمیں پر

    بھن جائے ہے وہ دانہ

    گرمی کا ہے زمانہ

    سردی ہوئی روانہ

    موسم بدل رہا ہے

    انساں پگھل رہا ہے

    اترا گلے سے مفلر

    منہ تک رہی ہے چادر

    تہ ہو گئی رضائی

    خالی ہے چارپائی

    کمبل سہج رکھی ہے

    ململ گلے لگی ہے

    پنکھوں کو جھل رہے ہیں

    اب فین چل رہے ہیں

    ہیٹر سے خوف کھائیں

    کولر چلائے جائیں

    ہر شے بدل رہی ہے

    کیا مرد کیا زنانا

    گرمی کا ہے زمانہ

    سردی ہوئی روانہ

    آتی ہے یاد نانی

    کرتے ہیں پانی پانی

    شربت کا دور آئے

    قلفی دلوں کو بھائے

    تربوز بک رہے ہیں

    خربوز بک رہے ہیں

    دوکان کوئی کھولے

    بیچے ہیں برف گولے

    گھر گھر میں ہم نے دیکھا

    پیتے ہیں روح افزا

    لسی کا بول بالا

    کافی کا منہ ہے کالا

    جس سے ملے ہے ٹھنڈک

    اس کا جہاں دوانہ

    گرمی کا ہے زمانہ

    سردی ہوئی روانہ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے