عجیب رات تھی
تمام شہر آنکھ موند کر پڑا رہا
یہ شہر سو رہا تھا کیوں
یہ خامشی کی گونج کیا ہوئی
سکوت کیوں یہ موت کا
وہ جاگتے رہو کی بازگشت کس نگر گئی
ستارۂ سحر کے ساتھ ڈوبنے کی آرزو بھی مر گئی
مسافران شب تمہاری آبرو کدھر گئی
جو چاند آسماں پہ تھا تو کیسے تیرگی تمام شہر میں اتر گئی
اندھیری شب میں راستوں پہ مشعلیں اٹھا کے چلنے والے اہل دل کی ریت کس کے گھر گئی
کسے خبر
مجھے کسی سے کیا غرض
مجھے تو بس یہی خبر ملی کہ رات بھر
مرا عزیز دوست میری جاگتی نظر کا خواب
میرا دل مرا قلم وہ میرے میز کی کتاب
اس سکوت شب میں میرے ہم نشیں رہے
اے میرے شہر رات کٹ چکی ہے گر
تو تیرے لوگ جاگ کیوں نہیں رہے
دل فگار کو شکست شیشۂ نگار خواب کی خبر ملی
مگر یہ کیا غضب ہوا
میں آج رو نہیں سکا
عجیب ایک رات تھی تمام شہر سو رہا مگر میں سو نہیں سکا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.