گواہی دے رہا ہوں،
اب سے کچھ پہلے جنوبی شہر کے اس پار میں دیکھا گیا تھا
اب جہاں پر خشک پیڑوں کے گھنے جنگل ہیں، سونے تنگ رستے
جھاڑیاں ہیں
اور لمبے زرد، جالی دار پتوں میں ہوائیں سرسراتی ہیں
گواہی دے رہا ہوں، اب سے کچھ پہلے،
جو اپنے ہی لہو میں ڈوبتا دیکھا گیا تھا، وہ کوئی مفرور قیدی تھا
جسے میں جانتا ہوں، اب سے کچھ پہلے، جو میرے ذہن کے تپتے ہوئے
صحرا میں بھاگا پھر رہا تھا
جس کی خواہش تھی:
کہیں ٹھنڈی گھنیری گھاس پر، اپنا لباس خاک و خوں رکھ کر
گل منظر میں کھو جائے
گواہی دے رہا ہوں: اب سے کچھ پہلے،
وہ ننھی، شوخ لڑکی تھی
گلہری سی پھدکتی پھر رہی تھی آم کے سرسبز سایوں میں
اسے معلوم تھا شاید
کہ اس کی چھاتیوں میں میں دھڑکتا ہوں
میں دھڑکن بن گیا تھا
اس کے سینے میں مچلتا تھا
وہ میرا جسم تھی
شاید اسے معلوم تھا:
میں ہر گل منظر میں ہوں اور رات دن اس کا تعاقب کر رہا ہوں
اب سے کچھ پہلے
جنوبی شہر کے اس پار جو دیکھا گیا تھا میں نہیں تھا
کھوج میں میری وہ ننھی شوخ لڑکی تھی
گواہی دے رہا ہوں
اب سے کچھ پہلے
- کتاب : intekhaabe kumaar paashii (Pg. 28)
- Author : Chandrabhan Khyal
- اشاعت : 1996
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.