Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گواہی دے رہا ہوں میں

کمار پاشی

گواہی دے رہا ہوں میں

کمار پاشی

MORE BYکمار پاشی

    گواہی دے رہا ہوں،

    اب سے کچھ پہلے جنوبی شہر کے اس پار میں دیکھا گیا تھا

    اب جہاں پر خشک پیڑوں کے گھنے جنگل ہیں، سونے تنگ رستے

    جھاڑیاں ہیں

    اور لمبے زرد، جالی دار پتوں میں ہوائیں سرسراتی ہیں

    گواہی دے رہا ہوں، اب سے کچھ پہلے،

    جو اپنے ہی لہو میں ڈوبتا دیکھا گیا تھا، وہ کوئی مفرور قیدی تھا

    جسے میں جانتا ہوں، اب سے کچھ پہلے، جو میرے ذہن کے تپتے ہوئے

    صحرا میں بھاگا پھر رہا تھا

    جس کی خواہش تھی:

    کہیں ٹھنڈی گھنیری گھاس پر، اپنا لباس خاک و خوں رکھ کر

    گل منظر میں کھو جائے

    گواہی دے رہا ہوں: اب سے کچھ پہلے،

    وہ ننھی، شوخ لڑکی تھی

    گلہری سی پھدکتی پھر رہی تھی آم کے سرسبز سایوں میں

    اسے معلوم تھا شاید

    کہ اس کی چھاتیوں میں میں دھڑکتا ہوں

    میں دھڑکن بن گیا تھا

    اس کے سینے میں مچلتا تھا

    وہ میرا جسم تھی

    شاید اسے معلوم تھا:

    میں ہر گل منظر میں ہوں اور رات دن اس کا تعاقب کر رہا ہوں

    اب سے کچھ پہلے

    جنوبی شہر کے اس پار جو دیکھا گیا تھا میں نہیں تھا

    کھوج میں میری وہ ننھی شوخ لڑکی تھی

    گواہی دے رہا ہوں

    اب سے کچھ پہلے

    RECITATIONS

    نعمان شوق

    نعمان شوق,

    نعمان شوق

    گواہی دے رہا ہوں میں نعمان شوق

    مأخذ :
    • کتاب : intekhaabe kumaar paashii (Pg. 28)
    • Author : Chandrabhan Khyal
    • اشاعت : 1996

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے