Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گھر

MORE BYمحمد علوی

    اب میں گھر میں پاؤں نہیں رکھوں گا کبھی

    گھر کی اک اک چیز سے مجھ کو نفرت ہے

    گھر والے سب کے سب میرے دشمن ہیں

    جیل سے ملتی جلتی گھر کی صورت ہے

    ابا مجھ سے روز یہی فرماتے ہیں

    ''کب تک میرا خون پسینہ چاٹو گے''

    اماں بھی ہر روز شکایت کرتی ہیں

    ''کیا یہ جوانی پڑے پڑے ہی کاٹو گے''

    بھائی کتابوں کو روتا رہتا ہے سدا

    بہنیں اپنا جسم چرائے رہتی ہیں

    میلے کپڑے تن پہ داغ لگاتے ہیں

    بھیگی آنکھیں جانے کیا کیا کہتی ہیں

    چولھے کو جی بھر کے آگ نہیں ملتی

    کپڑوں کو صندوق ترستے رہتے ہیں

    دروازہ کھڑکی منہ کھولے تکتے ہیں

    دیواروں پر بھتنے ہنستے رہتے ہیں

    اب میں گھر میں پاؤں نہیں رکھوں گا کبھی

    روز یہی میں سوچ کے گھر سے جاتا ہوں

    سب رستے ہر پھر کے واپس آتے ہیں

    روز میں اپنے آپ کو گھر میں پاتا ہوں!

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    محمد علوی

    محمد علوی

    مأخذ :
    • کتاب : لفافے میں روشنی (Pg. 138)
    • Author :محمد علوی
    • مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے