Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گھر کا واحد مرد

فیروز ناطق خسرو

گھر کا واحد مرد

فیروز ناطق خسرو

MORE BYفیروز ناطق خسرو

    مری باجی

    بہت دیر سے مجھے آوازیں دے رہی تھیں

    غالباً بازار جانا تھا

    جب سے ابا کا انتقال ہوا ہے

    وہ ہر چھوٹے بڑے کام کے لیے

    جب بھی کہیں جاتیں مجھے ساتھ لے جاتی تھیں

    کبھی کبھی تو مجھے بہت برا لگتا

    آج بھی میں اپنا کھیل چھوڑ کر اٹھا

    باجی نے سر پر چادر ڈالی امی سے پیسے لیے

    اور میرا ہاتھ تھام کر چل دیں

    میں بہن سے چمٹا ہوا چل رہا تھا

    بازار اور گھر کی درمیانی تنگ گلی میں

    سر شام تاریکی چھا جاتی تھی

    مجھے وہاں سے گزرتے ہوئے ہمیشہ ہی خوف آتا تھا

    بازار سے واپسی پر گلی میں داخل ہوتے ہی

    مجھے خوف کے ساتھ کچھ عجیب سا احساس ہوا

    میرے ہاتھ پر

    بہن کی گرفت زیادہ ہی سخت ہو گئی تھی

    نیم تاریک سنسان گلی کے بیچو بیچ چند نوجوان لڑکے

    ہمارا راستہ روکے کھڑے تھے

    وہ اچھے لوگ نہیں لگتے تھے

    جب ہی تو میری باجی ان سے خوفزدہ لگ رہی تھیں

    اچانک سب کچھ میری سمجھ میں آ گیا

    میری بہن مجھے اپنے سہارے کے لیے

    باہر لے کر جاتی تھیں

    ابا کی وفات کے بعد گھر کے اندر میں ہی تو واحد مرد تھا

    یہ احساس ہوتے ہی

    میں نے باجی کے ہاتھ سے اپنا ہاتھ چھڑا لیا

    اور ان کے ہاتھ کو

    اپنی چھوٹی چھوٹی انگلیوں میں مضبوطی سے جکڑ کر

    بڑے اعتماد کے ساتھ نپے تلے قدم اٹھاتا

    ان آوارہ لڑکوں کے غول سے نکلتا چلا گیا

    اس لمحے مجھے ایسا محسوس ہوا جیسے میں سات سال کے

    کسی کمزور بچے کی بجائے

    ستائیس سال کا ایک توانا مرد ہوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے