جھلک تو دیکھو ہمارے گھر کی یہاں ہیں نانی یہاں ہیں تائی
ہمارے ماں باپ اور چچا ہیں یہاں ہیں بہنیں یہاں ہیں بھائی
ہمارا گھر ہے حسین گلشن خوشی کی کلیاں کھلی ہوئی ہیں
وفا کی خوشبو بسی ہوئی ہے ہوئی نہ ہوگی یہاں لڑائی
ہمارے ابو کی دیکھو عظمت ہر ایک کرتا ہے ان کی عزت
نظر میں ان کی ہیں سب برابر انہیں سے ملتی ہے رہنمائی
کما رہے ہیں حلال روزی بنا دیا ہے ہمیں نمازی
انہیں سے گھر میں ہے خیروبرکت کسی کی کرتے نہیں برائی
ہماری امی ہیں نیک سیرت ہمیں ملی ہے انہیں سے راحت
سدا کچن میں ہے کام ان کا پکا رہی ہیں چکن فرائی
لبوں پہ ان کے سدا تبسم زبان ان کی ہے خوب شیریں
نہیں ہے کاموں سے ان کو فرصت کبھی صفائی کبھی سلائی
ہمیں ہے ان سے دلی محبت انہیں کے قدموں تلے ہے جنت
بڑی محبت سے پرورش کی ہے ان کی فطرت میں پارسائی
عجیب شے ہیں چچا ہمارے نہیں کسی کی سمجھ میں آئے
لیے ہیں پیالے میں مرغ چھولے اسی میں ڈالی ہے رس ملائی
جو موڈ ہو تو سنائیں نامہ ٹھمک ٹھمک کر بجائیں طبلہ
گئے وہ اک روز چھت کے اوپر وہاں چچا نے پتنگ اڑائی
مدد وہ امی کی کر رہے ہیں توے پہ چمچہ چلا رہے ہیں
سویرے اٹھ کر چچا ہمارے گلی کی کرتے ہیں خود صفائی
وہ سیر کرنے گئے ہیں باہر پہن کے بنیان اور لنگوٹی
بڑی سی پگڑی ہے سر کے اوپر لٹک رہی ہے گلے سے ٹائی
بڑی ہیں سب سے ہماری نانی سناتی ہیں وہ ہمیں کہانی
زباں پہ ذکر خدا ہے جاری ٹھکانا ان کا ہے چارپائی
ڈکارتی ہیں ہماری تائی ہمیشہ پیتی ہیں وہ دوائی
بڑا سا تکیہ ہے سر کے نیچے بدن کے اوپر ہے اک رضائی
بڑی بہن کا ہے نام رضیہ وہ ناولوں کی بہت ہے رسیا
کشیدہ کاری میں ہے مہارت مزے سے کھاتی ہے وہ مٹھائی
بہن ثریا نے لایا گڈا بہن رقیہ نے لائی گڑیا
سہیلیوں کو بلا کے شادی خوشی سے دالان میں رچائی
ہمارا انور ہے دس برس کا مصوری سے اسے ہے رغبت
بنا کے تصویر جب دکھائی تو بھائی بہنوں سے داد پائی
ہے سب سے چھوٹا میاں منور مگر ہے تعلیم سے محبت
دوات لے کر وہ لکھ رہا تھا گرا دی کپڑوں پہ روشنائی
ذرا سا اپنا بھی حال کہہ دوں میں ایک کالج میں پڑھ رہا ہوں
کتاب سے میری دوستی ہے کبھی نہ چھوڑوں گا میں پڑھائی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.