گھر کی رونق
ہم اپنے اہل سیاست کے دل سے قائل ہیں
کہ حق میں قوم کے وہ مادر مسائل ہیں
قدم قدم پہ نئے گل کھلاتے رہتے ہیں
طرح طرح کے مسائل اگاتے رہتے ہیں
کبھی یہ دھن ہے کہ صوبوں کی پھر سے ہو تشکیل
کبھی یہ ضد ہے کہ حد بندیاں نہ ہوں تبدیل
کبھی یہ شور کرو ختم چور بازاری
منافع خوروں کی لیکن نہ ہو گرفتاری
برائے بحث کھڑا ہے کبھی یہ ہنگامہ
لباس قوم کا دھوتی ہو یا کہ پاجامہ
ہر ایک بحث میں کچھ کشت و خوں ضروری ہے
نہیں تو جو بھی ہے تحریک وہ ادھوری ہے
ہر ایک فتنہ و شورش کا آخری جلوہ
مظاہرات و جلوس و تصادم و بلوہ
یونہی اٹھائی گئی بحث جب زباں کے لیے
''سخن بہانہ ہوا مرگ ناگہاں کے لیے''
وہ مسئلہ کہ جو دانش کدوں میں حل ہوتا
بلا سے آج اگر طے نہ ہوتا کل ہوتا
اسے بھی اہل سیاست نے کر لیا اغوا
اور اس کے بعد وہ سب کچھ ہوا جو ہونا تھا
نفاق و بغض و تعصب کے آ گئے ریلے
زباں کی آڑ میں اہل فساد کھل کھیلے
مخالفت میں ہوئی جا بہ جا صف آرائی
جلوس لے کے چلے اک طرف سے بلوائی
لبوں پہ غلغلۂ ''انقلاب زندہ باد''
مگر دلوں میں دبائے ہوئے شرار فساد
دکانیں لوٹی گئیں راہ گیر مارے گئے
گھروں میں آگ لگی طفل و پیر مارے گئے
وہ پہلا شخص جو کھا کر چھرے کا زخم گرا
مزے کی بات تو یہ ہے، غریب گونگا تھا
مزید یہ کہ اسے جاں سے مارنے والے
کسی زبان سے واقف نہ تھے خود ان پڑھ تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.