Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گھروندے

اختر پیامی

گھروندے

اختر پیامی

MORE BYاختر پیامی

    گھنٹیاں گونج اٹھیں گونج اٹھیں

    گیس بے کار جلاتے ہو بجھا دو برنر

    اپنی چیزوں کو اٹھا کر رکھو

    جاؤ گھر جاؤ لگا دو یہ کواڑ

    ایک نیلی سی حسیں رنگ کی کاپی لے کر

    میں یہاں گھر کو چلا آتا ہوں

    ایک سگریٹ کو سلگاتا ہوں

    وہ مری آس میں بیٹھی ہوگی

    وہ مری راہ بھی تکتی ہوگی

    کیوں ابھی تک نہیں آئے آخر

    سوچتے سوچتے تھک جائے گی

    گھبرائے گی

    اور جب دور سے دیکھے گی تو کھل جائے گی

    اس کے جذبات چھلک اٹھیں گے

    اس کا سینہ بھی دھڑک اٹھے گا

    اس کی بانہوں میں نیا خون سمٹ آئے گا

    اس کے ماتھے پہ نئی صبح ابھرتی ہوگی

    اس کے ہونٹوں پہ نئے گیت لرزتے ہوں گے

    اس کی آنکھوں میں نیا حسن نکھر آئے گا

    ایک ترغیب نظر آئے گی

    اس کے ہونٹوں کے سبھی گیت چرا ہی لوں گا

    اوہ کیا سوچ رہا ہوں مجھے کچھ یاد نہیں

    میں تصور میں گھروندے تو بنا لیتا ہوں

    اپنی تنہائی کو پردوں میں چھپا لیتا ہوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے