Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گھٹا چھائی تو کیا

جوش ملیح آبادی

گھٹا چھائی تو کیا

جوش ملیح آبادی

MORE BYجوش ملیح آبادی

    چھٹ گئے جب آپ ہی اودی گھٹا چھائی تو کیا

    تربت پامال کے سبزے پہ لہر آئی تو کیا

    جب ضرورت ہی رہی باقی نہ لحن و رنگ کی

    کوئلیں کوکیں تو کیا ساون کی رت آئی تو کیا

    ہجر کے آلام سے جب چھٹ چکی نبض نشاط

    اب ہوا نے خار و خس میں روح دوڑائی تو کیا

    ہو چکی ذوق تبسم ہی سے جب بیگانگی

    اب چمن افروز پھولوں کو ہنسی آئی تو کیا

    مڑ چکی جب موت کے جادے کی جانب زندگی

    اب کسی نے عافیت کی راہ دکھلائی تو کیا

    ہر نفس کے ساتھ دل سے جب دھواں اٹھنے لگا

    بادلوں سے چھن کے اب ٹھنڈی ہوا آئی تو کیا

    سامنے جب آپ کے گیسو کی لہریں ہی نہیں

    بدلیوں نے چرخ پر اب زلف بکھرائی تو کیا

    ہو چکا پایاب جب بحر سر و برگ شباب

    اب سمندر کی جوانی باڑھ پر آئی تو کیا

    غنچۂ عہد طرب ہی مل چکا اب خاک میں

    خاک گلشن اب گل تر بن کے اترائی تو کیا

    مٹ چکے جب والہانہ بانکپن کے ولولے

    آئی اب دوشیزۂ موسم کو انگڑائی تو کیا

    کھل چکا جب پرچم غم زندگی کے قصر پر

    اب ہواؤں نے کمر پودوں کی لچکائی تو کیا

    آنسوؤں میں بہہ گئیں جب خون کی جولانیاں

    جنگلوں کی چھاؤں میں برسات اٹھلائی تو کیا

    جوشؔ کے پہلو میں جب تم ہی مچل سکتے نہیں

    پھر گھٹا کے دامنوں میں برق لہرائی تو کیا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے