Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گھوڑے کی موت

اقتدار جاوید

گھوڑے کی موت

اقتدار جاوید

MORE BYاقتدار جاوید

    گھوڑا مرا ہے

    کہ وہ اگلی ٹانگوں کو

    اوپر اٹھاتا ہوا

    میرے دل میں

    کہیں ناچتا ہے

    اسے موت یوں آئی

    لوگوں کو جیسے وبا گھیر لیتی ہے

    یکدم

    بڑے شہر کو گھیر لیتے ہیں

    آہستہ آہستہ جیسے مضافات

    رقاصوں کے بیچ

    یوں گھر گیا تھا

    سیہ رنگ گھوڑا

    سیہ رنگ لوگوں میں گھرتی ہے

    جیسے طوائف

    سیہ رنگ گھوڑے کے

    گھٹنوں کے نیچے

    وہ گھنگھرو بندھے تھے

    جو لوگوں کے سینے میں بجتے تھے

    گلیاں اجڑتی تھیں بازار سجتے تھے

    گھوڑے کو شاید

    طوائف کی ازلی کہانی تھی ازبر

    جسے سن کے وہ رقص کرتے ہوئے مر گیا

    اپنے ماتھے ستاروں بھرے اپنے ماتھے کو

    لوگوں کے قدموں میں

    یوں ٹیکتے ٹیکتے مر گیا

    ایسے لگتا ہے

    گھوڑے کے سینے میں

    شاعر کا دل تھا

    وہ گھوڑا مرے دل میں

    اک خواب کی شکل میں

    جاگتا ہے

    مرے دل کے میدان میں

    پوری مستی سے

    نخرے سے

    نازوں سے

    ٹانگوں کو

    ٹھوڑی کے نزدیک لاتا ہوا

    مستقل بھاگتا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے