گھوڑے کی موت
گھوڑا مرا ہے
کہ وہ اگلی ٹانگوں کو
اوپر اٹھاتا ہوا
میرے دل میں
کہیں ناچتا ہے
اسے موت یوں آئی
لوگوں کو جیسے وبا گھیر لیتی ہے
یکدم
بڑے شہر کو گھیر لیتے ہیں
آہستہ آہستہ جیسے مضافات
رقاصوں کے بیچ
یوں گھر گیا تھا
سیہ رنگ گھوڑا
سیہ رنگ لوگوں میں گھرتی ہے
جیسے طوائف
سیہ رنگ گھوڑے کے
گھٹنوں کے نیچے
وہ گھنگھرو بندھے تھے
جو لوگوں کے سینے میں بجتے تھے
گلیاں اجڑتی تھیں بازار سجتے تھے
گھوڑے کو شاید
طوائف کی ازلی کہانی تھی ازبر
جسے سن کے وہ رقص کرتے ہوئے مر گیا
اپنے ماتھے ستاروں بھرے اپنے ماتھے کو
لوگوں کے قدموں میں
یوں ٹیکتے ٹیکتے مر گیا
ایسے لگتا ہے
گھوڑے کے سینے میں
شاعر کا دل تھا
وہ گھوڑا مرے دل میں
اک خواب کی شکل میں
جاگتا ہے
مرے دل کے میدان میں
پوری مستی سے
نخرے سے
نازوں سے
ٹانگوں کو
ٹھوڑی کے نزدیک لاتا ہوا
مستقل بھاگتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.