گھٹن کا علاج
چلو کسی کی مذمت کریں زباں کھولیں
بہت دنوں سے جو تالا لگا ہے ہونٹوں پر
تو دل میں کتنی گھٹن کتنی زہر ناکی ہے
کہیں یہ زہر اگل دیں کسی کو گالی دیں
مگر یہ لوگ تو شاید سب اپنے جیسے ہیں
شکستگی کا اک آئینہ جن کے چہرے ہیں
ہمارے نام کہ ملتے ہوئے سے نام ہیں سب
الگ الگ ہیں کہاں ہم اک اژدہام ہیں سب
اک اژدہام جو پر شور شاہراہوں پر
خموش رینگتا رہتا ہے سر جھکائے ہوئے
نہ آنکھ اٹھانے کی مہلت نہ لب کشائی کی تاب
نگاہ و دل کی اسیری خموشیوں کا عذاب
اسے برا نہ کہیں کیوں نہ اس کے ساتھ چلیں
دل اپنا اس کو دکھائیں دکھ اس کا ہم بھی سنیں
کہ اس طرح بھی تو ممکن ہے اس گھٹن کا علاج
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.