گیلی سیلی
میں نے
اپنے مطالعے کی ٹیبل سے
اپنی ساری نظمیں اٹھا کر
کپڑوں کی الماری میں رکھ دیں
تاکہ
نہ میں نظموں کو دیکھوں
نہ وہ مجھے آنکھیں دکھائیں
مگر جب بھی
میں الماری کا پٹ کھولتی
درزوں سے جھانکتی نظمیں
روتی چیختی اور میں
جلدی سے الماری بند کر دیتی
آج بہت دنوں بعد
میں نے
جب الماری کھولی تو
گھپ خاموشی مجھے ٹکر ٹکر دیکھنے لگی
میں نے ڈرے سہمے
جوں ہی لاکر کھولا تو
گیلی سیلی نظمیں
میری ڈبڈباتی آنکھوں میں
آن بیٹھی ہیں
ہمیشہ ہمیشہ کے لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.