گیت
رات دن سلسلۂ عمر رواں کی کڑیاں
کل جہاں روح جھلس جاتی تھی
اپنے سائے سے بھی آنچ آتی تھی
آج اسی دشت پہ ساون کی لگی ہیں جھڑیاں
رات دن سلسلۂ عمر رواں کی کڑیاں
شب کو جو وادیاں سنسان رہیں
صبح یوں اوس سے آراستہ تھیں
ہر طرف موتیوں کی جیسے تنی ہوئی لڑیاں
رات دن سلسلۂ عمر رواں کی کڑیاں
توڑ کر پاؤں نہ بیٹھو آؤ!
صبح کے اور قریب آ جاؤ!
یوں تو ہر حال میں کٹتی ہی رہیں گی گھڑیاں
رات دن سلسلۂ عمر رواں کی کڑیاں
- کتاب : kulliyat-e-ahmad nadiim qaasmii (Pg. 262)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.