گیت
چلو پھر سے مسکرائیں
چلو پھر سے دل جلائیں
جو گزر گئیں ہیں راتیں
انہیں پھر جگا کے لائیں
جو بسر گئیں ہیں باتیں
انہیں یاد میں بلائیں
چلو پھر سے دل لگائیں
چلو پھر سے مسکرائیں
کسی شہ نشیں پہ جھلکی
وہ دھنک کسی قبا کی
کسی رگ میں کسمسائی
وہ کسک کسی ادا کی
کوئی حرف بے مروت
کسی کنج لب سے پھوٹا
وہ چھنک کے شیشۂ دل
تہ بام پھر سے ٹوٹا
یہ ملن کی نا ملن کی
یہ لگن کی اور جلن کی
جو سہی ہیں وارداتیں
جو گزر گئیں ہیں راتیں
جو بسر گئی ہیں باتیں
کوئی ان کی دھن بنائیں
کوئی ان کا گیت گائیں
چلو پھر سے مسکرائیں
چلو پھر سے دل جلائیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.