گیتا
گو یہ ناول کا زمانہ ہے مگر آج بھی دوست
اس کی عظمت میں کوئی فرق نہیں آیا ہے
اس کی تعلیم نہیں ایک ہی مذہب کے لئے
اسے پڑھ کر سبھی انسان مزا لیتے ہیں
دور کرنے کے لئے دل سے جہالت کا حجاب
فیض امکان بھر اس سے وہ اٹھا لیتے ہیں
ہاتھ ان کے کبھی گوہر نہ لگے ہیں نہ لگیں
تہ میں ساگر کی جو انسان نہیں جا سکتے
دیکھ گیتا میں ہیں مستور وہ انمول رتن
خواب میں بھی جنہیں کم عقل نہیں پا سکتے
کس لیے عشرت فانی پہ مٹے جاتے ہو
راز ہستی کا ہے کیا تم نے کبھی سوچا ہے
پوچھ لو جا کے مئے عشق کے متوالوں سے
خواب سا خواب ہے دنیا کی حقیقت کیا ہے
جب نہ ہو قید علائق نہ رہے شور خودی
چین پانے لگے دل گوشۂ تنہائی میں
تو سمجھ لو کہ قریب آ گئی معراج حیات
لطف ملنے لگے انساں کو جو یکتائی میں
بے بدل علم الٰہی کا صحیفہ ہے یہ
ناخدا کشتئ دل کا اسے جانو سمجھو
سرفرازی سے جو جینا ہے تمہیں دنیا میں
اس کو اپناؤ پھر او میرے وطن کے لوگو
اہل دل اس کو ہیں سینے سے لگائے رہتے
ابدی ذات کا یہ تحفۂ روحانی ہے
اس کے اوراق میں سمٹا ہوا وہ نور ہے جو
وقت کی قید سے آزاد ہے لا فانی ہے
یہ وہ ہیرا ہے چمک جس کی نہیں کم ہوگی
اس کی عظمت میں کوئی فرق نہیں آئے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.