گرفت
سیاہ رات کا بادل سروں سے چھٹتے ہی
مرے دریچے کے ننگے سفید شیشے پر
نئے یقین کے سورج نے اپنی دستک دی
ادھورے خواب مرے ٹوٹ کے بکھر سے گئے
کہ جن کے ریزوں کو بے نور جگنوؤں کی طرح
گزرتے لمحوں پروں پر اڑائے پھرتے ہیں
فضا میں چاروں طرف کرچیاں سی یادوں کی
روپہلی دھوپ میں جھلکا رہی ہیں آئینے
نظر میں سارے مناظر کے انگ جھوٹے ہیں
مرے خیال کی جانے گرفت کس پر ہے
ستارہ رنگ ہیں ذرات چاند سی ہے زمیں
لہو ہے رات کا سورج کے آبگینے ہیں
کہ جس کا آتشی دن پر چڑھا ہوا سا رنگ
سنہرا جال ہے زرتار روشنی کا جال
عذاب جاں کی طرح ارد گرد پھیلا ہوا
جسے کہ رنگوں کی آوارہ سرمئی تتلی
پروں میں شام کو الجھا کے اڑنے والی ہے
میں سوچتا ہوں حسین انگلیوں سے خوابوں کی
چمکتے جگنو نہ پکڑوں نگاہ میں رکھ کر
تمام رات فضاؤں میں اس کو اڑنے دوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.