Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گریبان

MORE BYمحمد حنیف رامے

    میں نے گلاب کے پودے سے پوچھا

    آج کل تم پر پھول کم اور کانٹے زیادہ آ رہے ہیں

    کہنے لگا میں تمہارا بے دام غلام ہوں

    ان دنوں تم دشمنی کے کانٹے بونے میں مصروف ہو

    تمہیں کانٹوں کی ضرورت ہے

    جس روز تم دوستی کے سفر پر نکلو گے

    دیکھنا میں کیسے پھولوں کے انبار لگا دوں گا

    میں نے فاختہ سے کہا

    دنیا میں ہر طرف بد امنی پھیلی ہے

    وہ تمہاری شاخ زیتون وہ شاخ امن کہاں گئی

    بولی میں نے تو لا کر تمہارے ہاتھ میں دے دی تھی

    تمہی کہیں رکھ کر بھول گئے ہو

    دیکھو شاید تمہاری بندوق کی نالی میں نہ پڑی ہو

    میں نے تاروں بھرے آسمان کی طرف حسرت سے دیکھا

    انسان کے دن کب پھریں گے

    یہ قتل و غارت یہ خون خرابہ کب ختم ہوگا

    یہ زیر دستوں کا صبر یہ زبردستوں کا جبر

    یہ لوٹ اور جھوٹ آخر ہمارے نصیب میں کیوں لکھ دیے گئے ہیں

    ایک ستارہ ٹوٹا

    اور میرے دل کے تختۂ سیاہ پر رقم کر گیا

    ''جھانک لو اپنے گریباں میں''

    مأخذ :
    • کتاب : din kaa phool (Pg. 26)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے