Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گرتا ہوا درخت

شیریں احمد

گرتا ہوا درخت

شیریں احمد

MORE BYشیریں احمد

    کیا وہ بھی

    کبھی تھا

    ہاں وہ تھا

    ایک چھوٹا سا بیج

    ایک دن

    زمین سے باہر آیا

    پل پل بڑھتا رہا

    پل پل ترستا رہا

    رہائی کے لیے

    لیکن

    رہائی ہر کسی کو نہیں ملتی

    وہ ایک ہی جگہ

    کھڑا ہوا

    بڑھتا ہی چلا گیا

    کیا اس نے پھل دیے؟

    نہیں

    لیکن وہ

    پھل دینے کے قابل بن گیا

    ایک دن

    بہت زور کا طوفان آیا

    سب کچھ اکھاڑ کے لے گیا

    کیا اسے بھی؟

    ہاں اسے بھی...

    کئی دن اداسی رہی

    آخر

    کتنے دن

    ایک دن سب کچھ

    پھر سے ویسا ہی ہو گیا

    لیکن

    اس درخت کی جگہ

    کبھی نہ بھر سکی

    اس درخت جیسا

    کوئی نہیں ہو سکتا

    اس کے پھلوں کی تمنا

    آج بھی کہیں دفن ہے

    اس کے سوکھے پتے

    آج بھی

    میری یادوں میں اڑتے ہیں

    یاد ہے

    اس کا گرنا بھی

    اس کے کتنے خواب ہوں گے

    کتنی خواہشیں ہوں گی

    کچھ بننے کی

    تمنا تھی

    وہ بھی جینا چاہتا تھا

    وقت نے

    جینے نہیں دیا اسے

    کچھ بننے نہیں دیا اسے

    اس درخت کی چھاؤں میری تھی

    میں

    ایک پرندے کی صورت

    اسے تلاش کر رہی ہوں

    میرا آشیانہ

    اس درخت کی ایک ٹہنی پر تھا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے